ہم مبتلائے درد ہیں انکار بھی نہیں

ہم مبتلائے درد ہیں انکار بھی نہیں
لیکن کسی پہ تہمت آزار بھی نہیں


ہم چاہتے ہیں آپ کو انکار بھی نہیں
لیکن لبوں پہ جرأت اظہار بھی نہیں


آتی تو ہیں لبوں پہ مرے سسکیاں مگر
آنکھوں میں آنسوؤں کے گنہ گار بھی نہیں


دل چاہتا ہے غم کے خزانے کو بیچ دوں
لیکن مرے نصیب کا بازار بھی نہیں


بے شک غم حیات کا تم ہی علاج ہو
میرا نصیب یہ کہ میں بیمار بھی نہیں


خوشبو کی آرزو ہے نہ چاہت ہے نور کی
سچ سچ کہو کہ مجھ سے تمہیں پیار بھی نہیں