عین ممکن ہے مری بات ذرا سی نکلے

عین ممکن ہے مری بات ذرا سی نکلے
کوئی تصویر مرے دل سے تمہاری نکلے


آج آنگن میں ترے ہجر کا سورج نکلا
آج ممکن ہے مرے زخم سے کرچی نکلے


اس نے اس شرط پہ رونے کی اجازت دی ہے
آہ نکلے نہ لبوں سے کوئی سسکی نکلے


جاں کنی وہ کہ فرشتے بھی پناہیں مانگے
آپ آئیں تو مری آخری ہچکی نکلے


ایسے نکلا ہے مرے بخت کا تارا دیکھو
ہاتھ سے ٹوٹ کے بیوہ کے جیوں چوڑی نکلے


کوئی آئے مرے جینے کا سہارا بن کر
شاخ سے پھوٹ کے کونپل کوئی ایسی نکلے


آج پھر دل میں ترے دید کی حسرت جاگی
کاش پھر کام کوئی تجھ سے ضروری نکلے