کس حال میں رہتی ہوں کسی طور سے سن لے

کس حال میں رہتی ہوں کسی طور سے سن لے
للہ کسی اور کسی اور سے سن لے


پتھر کے بھی کانوں سے لہو بہنے لگے گا
روداد غم عشق اگر غور سے سن لے


اک بار نہیں ایسا کئی بار ہوا ہے
دھیمے سے اگر نام لوں وہ زور سے سن لے


جو دل پہ گزرتی ہے کسی سے نہ کہوں گی
سننا ہے جسے جائے وہ چت چور سے سن لے


لگتی ہیں بری آج تجھے نور کی باتیں
اچھا تو نہ بولوں گی کبھی غور سے سن لے