سو چکی ہے جو راز رہنے دو
سو چکی ہے جو راز رہنے دو
تم جتاؤ گے پیار رہنے دو
یہ ندامت تو اک دکھاوا ہے
آپ اور شرمسار رہنے دو
جان بستی ہے آپ کی مجھ میں
جھوٹ اتنا تو یار رہنے دو
تم کو پھولوں پہ نیند آتی ہے
تم سجاؤ گے دار رہنے دو
کیا مری جان لے کے مانو گے
کچھ تو جاں پہ ادھار رہنے دو
تم نے حاصل تو کر لیا مجھ کو
تم کو میرا خمار رہنے دو
کیا کہا آپ نے ذرا کہنا
نورؔ کا انتظار رہنے دو