جس طرح ہاتھ کی چوڑی کا کھنکنا طے ہے
جس طرح ہاتھ کی چوڑی کا کھنکنا طے ہے
ٹھیک ویسے ہی مرے دل کا دھڑکنا طے ہے
لوٹ آئے ہیں تجھے غیر کی قسمت کر کے
آج کی رات تو آنکھوں کا چھلکنا طے ہے
کیفیت دل کی اگر تو نے دکھائی مجھ کو
آئینے پھر تو مرا تجھ پہ بھڑکنا طے ہے
میں نے الفاظ نہیں درد پرو رکھے ہیں
یہ غزل سن کے مری جان سسکنا طے ہے
بے حسی نے تو بنا ڈالا تھا پتھر مجھ کو
اس تبسم سے تو آنچل کا ڈھلکنا طے ہے
کچھ خبر بھی ہے تجھے دل کو جلانے والے
زخم کھلتے ہیں تو پھر ان کا مہکنا طے ہے