Neelma Naheed Durrani

نیلما ناہید درانی

  • 1955

نیلما ناہید درانی کی غزل

    ایسا چہرہ مرے بھی دھیان میں تھا

    ایسا چہرہ مرے بھی دھیان میں تھا جو زمیں میں نہ آسمان میں تھا دل تو خالی پڑا تھا صدیوں سے ایک سایہ مرے مکان میں تھا مجھ میں شامل تھا وہ لہو کی طرح آنکھ میں دل میں اور جان میں تھا نام کیا تھا جو اتنا شیریں تھا ذائقہ اب بھی اس زبان میں تھا دھند پھیلی ہوئی تھی چاروں طرف شور ہی شور ...

    مزید پڑھیے

    چاند کچھ دیر کو آتے ہو چلے جاتے ہو

    چاند کچھ دیر کو آتے ہو چلے جاتے ہو میری آنکھوں میں سماتے ہو چلے جاتے ہو میں بہت دیر سے تنہا ہوں اسی بام پہ ہوں تم تو ہر بام پہ آتے ہو چلے جاتے ہو چاند تم آتے ہو سنگ اپنے ستارے لے کر یوں مجھے تم بھی ستاتے ہو چلے جاتے ہو چاند تنہائی عجب چیز ہے کیا جانتے ہو تم تو محفل ہی سجاتے ہو چلے ...

    مزید پڑھیے

    آج کا دن عجیب سا دن تھا

    آج کا دن عجیب سا دن تھا ایک سندر حبیب سا دن تھا آسماں سے سروں کی بارش تھی گویا اچھے نصیب سا دن تھا رنگ جاگے تھے رات مہکی تھی اور اتنا قریب سا دن تھا برف ہی برف تھی نظاروں میں گویا اپنے رقیب سا دن تھا جانے کیا غم نہاں تھے خوشیوں میں تھوڑا تھوڑا غریب سا دن تھا

    مزید پڑھیے

    حشر کیسا رہا بپا مجھ میں

    حشر کیسا رہا بپا مجھ میں کوئی روتا رہا سدا مجھ میں دل میں اک جنگ تھی جو جاری رہی کوئی تو شخص تھا خفا مجھ میں موت آئی تو ساتھ چھوڑ دیا کوئی تو دے گیا دغا مجھ میں دل بھی آنکھوں کی بات سنتا رہا اک یہی تو تھا بے وفا مجھ میں

    مزید پڑھیے

    جتنی تصویریں تھیں میری

    جتنی تصویریں تھیں میری میری ہر تصویر میں وہ تھی جتنی تحریریں تھی میری میری ہر تحریر میں وہ تھی جتنے میرے رشتے ناطے میری ہر زنجیر میں وہ تھی میری ہر اک جیت میں شامل میری ہر تقدیر میں وہ تھی سب کچھ پایا اس کی دعا سے میری ہر جاگیر میں وہ تھی

    مزید پڑھیے

    ترک تعلق کیسے ہوا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں

    ترک تعلق کیسے ہوا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں دل نے یہ صدمہ کیسے سہا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں جب جب تم سے ملنا چاہا جب جب تم کو یاد کیا وہ لمحہ کیسے گزرا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں نہر کنارے دھیرے دھیرے شام کی دیوی اتری تھی چاند نے ہم سے کیا پوچھا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں پھول ...

    مزید پڑھیے

    میرا رستہ تکنے والا کوئی تو ہو

    میرا رستہ تکنے والا کوئی تو ہو میرے گھر میں رہنے والا کوئی تو ہو لب پہ دعائیں آنکھ میں آنسو جلتے ہیں ملنے اور بچھڑنے والا کوئی تو ہو برتن ٹوٹیں آوازیں ہوں شور مچے لڑنے اور جھگڑنے والا کوئی تو ہو مجھ کو گیت سنائے اپنی چاہت کے میرے پیار میں جلنے والا کوئی تو ہو

    مزید پڑھیے

    اس شہر بے اماں میں اماں چاہئے مجھے

    اس شہر بے اماں میں اماں چاہئے مجھے اس گھر کے پاس اپنا مکاں چاہئے مجھے میری سماعتوں کو خوشی کی نوید دے اس خوش بیاں سے ایسا بیاں چاہئے مجھے سڑکوں پہ خون ہو نہ فضاؤں میں گولیاں رم جھم ہو پیار کی وہ سماں چاہئے مجھے جب شام اوڑھ لے یہ ستاروں کی اوڑھنی دھیمے سروں کا چشمہ رواں چاہئے ...

    مزید پڑھیے

    دل نے رونے کا اہتمام کیا

    دل نے رونے کا اہتمام کیا میری آنکھوں سے یوں کلام کیا دکھ بھی چہرے پہ اوڑھ کر رکھا تیرے غم کو بھی ایسے عام کیا اشک اترا تو خون جمنے لگا تن بدن کو یوں نیل فام کیا ہم کبھی نیند بھر نہ سو پائے رات جاگے تو دن میں کام کیا پھول خوش رنگ تھے سبھی لیکن ہم کو اک خار نے غلام کیا سرو قامت ...

    مزید پڑھیے

    کتنے دن کے بعد ملے تھے رات کی رانی جگنو اور میں

    کتنے دن کے بعد ملے تھے رات کی رانی جگنو اور میں اس کی باتیں کرتے رہے تھے رات کی رانی جگنو اور میں پیلے پتوں کے سائے میں اک انجان اداسی تھی زرد فضا میں بیٹھے رہے تھے رات کی رانی جگنو اور میں آدھی رات کو چاند بھی تھک کر نہر کنارے ڈوب گیا تھا تاروں کے سنگ گاتے رہے تھے رات کی رانی ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2