ترک تعلق کیسے ہوا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں
ترک تعلق کیسے ہوا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں
دل نے یہ صدمہ کیسے سہا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں
جب جب تم سے ملنا چاہا جب جب تم کو یاد کیا
وہ لمحہ کیسے گزرا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں
نہر کنارے دھیرے دھیرے شام کی دیوی اتری تھی
چاند نے ہم سے کیا پوچھا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں
پھول سا چہرہ تارا آنکھیں کالی زلفیں خواب ہوئیں
میرے دل میں کون بسا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں
جیون کی راہوں میں اب یہ ساتھ نبھانا مشکل ہے
ہم نے تم سے کیسے کہا تھا اب تو کچھ بھی یاد نہیں