اس شہر بے اماں میں اماں چاہئے مجھے

اس شہر بے اماں میں اماں چاہئے مجھے
اس گھر کے پاس اپنا مکاں چاہئے مجھے


میری سماعتوں کو خوشی کی نوید دے
اس خوش بیاں سے ایسا بیاں چاہئے مجھے


سڑکوں پہ خون ہو نہ فضاؤں میں گولیاں
رم جھم ہو پیار کی وہ سماں چاہئے مجھے


جب شام اوڑھ لے یہ ستاروں کی اوڑھنی
دھیمے سروں کا چشمہ رواں چاہئے مجھے