دل نے رونے کا اہتمام کیا

دل نے رونے کا اہتمام کیا
میری آنکھوں سے یوں کلام کیا


دکھ بھی چہرے پہ اوڑھ کر رکھا
تیرے غم کو بھی ایسے عام کیا


اشک اترا تو خون جمنے لگا
تن بدن کو یوں نیل فام کیا


ہم کبھی نیند بھر نہ سو پائے
رات جاگے تو دن میں کام کیا


پھول خوش رنگ تھے سبھی لیکن
ہم کو اک خار نے غلام کیا


سرو قامت بھی سجدہ ریز ہوئے
وقت آندھی نے ایسا کام کیا