ایسا چہرہ مرے بھی دھیان میں تھا

ایسا چہرہ مرے بھی دھیان میں تھا
جو زمیں میں نہ آسمان میں تھا


دل تو خالی پڑا تھا صدیوں سے
ایک سایہ مرے مکان میں تھا


مجھ میں شامل تھا وہ لہو کی طرح
آنکھ میں دل میں اور جان میں تھا


نام کیا تھا جو اتنا شیریں تھا
ذائقہ اب بھی اس زبان میں تھا


دھند پھیلی ہوئی تھی چاروں طرف
شور ہی شور اس جہان میں تھا


وہ جو رہتا تھا ساتھ شام و سحر
اس زماں میں نہ اس زمان میں تھا


میری آنکھوں نے جو بھی دیکھا تھا
شعر میں نظم میں بیان میں تھا


میں بھی اپنی انا میں قید رہی
وہ بھی کچھ اپنی آن بان میں تھا