نوید ملک کی غزل

    ہونٹوں پہ دل کی بات وہ لائے مرے لیے

    ہونٹوں پہ دل کی بات وہ لائے مرے لیے لیکن یوں نہ سراب بچھائے مرے لیے دے دو بصد خلوص ستارے انہیں کئی جگنو لیے جو ہاتھ میں آئے مرے لیے تم کو نہیں خبر کہ مہکنے لگا ہے دل کاغذ پہ اس نے پھول بنائے مرے لیے میں نے بھی زخم زخم پہ ہنسنے کی ٹھان لی کانٹے عدو نے جب سے بچھائے مرے لیے یہ ہجر ...

    مزید پڑھیے

    مکاں بیچا نہیں میں نے گزارا چل رہا ہے

    مکاں بیچا نہیں میں نے گزارا چل رہا ہے ندی اپنی جگہ پر ہے کنارا چل رہا ہے عبادت میں ابھی مشغول ہیں ان کو نہ چھیڑو وفا کس سے کریں گے استخارہ چل رہا ہے میں خود پرواز سے اپنی پریشاں آج کل ہوں زمانہ ہے زمیں پر اور بچارہ چل رہا ہے نہ سمجھاؤ مجھے یوں ہیر اور رانجھے کا چکر وہی ہے ناں جو ...

    مزید پڑھیے

    جوں ہی نگاہ میں ترا چہرہ اتر گیا

    جوں ہی نگاہ میں ترا چہرہ اتر گیا دامن اداس رات کا تاروں سے بھر گیا اس بھیڑ میں سوال مری زندگی کا تھا دستار تھامے ہاتھ میں تو بھی گزر گیا کب خواب کار عشق میں طے کر سکا کوئی جتنی مری بساط تھی اتنا میں کر گیا اس نے جلا بجھا کے ستایا ہزار بار جب بھی چراغ اسے مری دینے خبر گیا ترک ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کیا ہے تمناؤں کا کھارا پانی

    زندگی کیا ہے تمناؤں کا کھارا پانی ہر کوئی پی کے یہاں مانگے دوبارہ پانی ہم ہیں وہ جن کی نگاہوں نے کچل ڈالا فرات کون ہیں جن کے لبوں پر ہے یہ نعرہ پانی کئی دریا مری آنکھوں سے رواں ہونے لگے اس نے جب خواب میں اک بار پکارا پانی کوئی سیلاب امڈتا تھا گھڑی سے ہر دن وقت کی شکل میں ہم نے تو ...

    مزید پڑھیے

    قدموں میں جب سے میرے ہیں تارے دھرے ہوئے

    قدموں میں جب سے میرے ہیں تارے دھرے ہوئے سارے عدو ہیں گھر میں بچارے دھرے ہوئے اچھا تو ٹھیک ہے مجھے چلنا اسی پہ ہے رستہ کہ جس پہ ہوں گے خسارے دھرے ہوئے طاری ہے موج موج پہ کچھ اس لیے بھی خوف آیا ہوں روند کر میں کنارے دھرے ہوئے اک جنگ تھی ہماری جسے جیتنے کے بعد پلکوں پہ کیوں تھے اس ...

    مزید پڑھیے

    ہر بات پر نہ یوں ہمیں غصہ کریں حضور

    ہر بات پر نہ یوں ہمیں غصہ کریں حضور کچھ بد مزاج لوگ ہیں دیکھا کریں حضور اک دن ہوا کے خوف سے کہنے لگا چراغ میرا یوں شاعری میں نہ چرچا کریں حضور جتنا جنوں ہے جیب میں باہر نکالیے بازار ہے یہ عشق کا خرچہ کریں حضور اب سیکھ جائیں آپ ان آنکھوں کی بھی زباں پلکیں جھکاؤں جب بھی تو سمجھا ...

    مزید پڑھیے

    دیکھو کبھی تم اس کا بھی آنا مرے آگے

    دیکھو کبھی تم اس کا بھی آنا مرے آگے جس کا نہ چلے کوئی بہانہ مرے آگے رستہ میں اسے دوں کہ نہیں دوں یہ بتاؤ سورج مرے پیچھے ہے زمانہ مرے آگے وہ شخص جسے قیس بتاتے ہیں سبھی لوگ اب وقت نہیں پھر کبھی لانا مرے آگے اچھا یہ ستم مجھ کو چراغوں کا لگا ہے ہر شام ترا عکس سجانا مرے آگے لاتا ہے ...

    مزید پڑھیے

    جیت اور ہار میں پڑے ہوئے ہیں

    جیت اور ہار میں پڑے ہوئے ہیں لوگ معیار میں پڑے ہوئے ہیں اب گزرتا ہے وقت تیزی سے ہم بھی رفتار میں پڑے ہوئے ہیں ہم مقید ہیں تیرے ہونٹوں میں اور انکار میں پڑے ہوئے ہیں ان چراغوں کو کام میں لاؤ جو بھی بیکار میں پڑے ہوئے ہیں جھاڑ آیا ہوں اپنے دامن کو داغ بازار میں پڑے ہوئے ہیں

    مزید پڑھیے

    عالم ہو قہر کا تو لبوں پر دعا نہ ہو

    عالم ہو قہر کا تو لبوں پر دعا نہ ہو اس خامشی پہ میں بھی یہ دیکھوں کہ کیا نہ ہو اب تو ہمارے عہد میں فرعونیت کے بیچ موسیٰ وہی ہے ہاتھ میں جس کے عصا نہ ہو بنتے ہیں ضابطے یہاں ہونٹوں پہ قفل کے پتھر یہ چاہتے ہیں کوئی بے صدا نہ ہو ایسا نہ ہو کہ خواب بھی جھڑ جائیں نیند سے موسم یہاں ہو ...

    مزید پڑھیے

    جیسے مہماں کوئی آئے کسی مہمان کے بعد

    جیسے مہماں کوئی آئے کسی مہمان کے بعد شعر میں نے بھی کہے ہیں نئے رجحان کے بعد فیصلہ سوچ کے کرنا کہیں رونا نہ پڑے رکھ کے آیا ہوں میں آنکھیں ترے ایمان کے بعد اس عنایت پہ میں اظہار کون سا رنگ کشتیاں لے کے چلے آئے ہو طوفان کے بعد میری آنکھوں کے مدینے میں وہی ہے اب تک تھا جو قرآن سے ...

    مزید پڑھیے