جیت اور ہار میں پڑے ہوئے ہیں

جیت اور ہار میں پڑے ہوئے ہیں
لوگ معیار میں پڑے ہوئے ہیں


اب گزرتا ہے وقت تیزی سے
ہم بھی رفتار میں پڑے ہوئے ہیں


ہم مقید ہیں تیرے ہونٹوں میں
اور انکار میں پڑے ہوئے ہیں


ان چراغوں کو کام میں لاؤ
جو بھی بیکار میں پڑے ہوئے ہیں


جھاڑ آیا ہوں اپنے دامن کو
داغ بازار میں پڑے ہوئے ہیں