ہونٹوں پہ دل کی بات وہ لائے مرے لیے
ہونٹوں پہ دل کی بات وہ لائے مرے لیے
لیکن یوں نہ سراب بچھائے مرے لیے
دے دو بصد خلوص ستارے انہیں کئی
جگنو لیے جو ہاتھ میں آئے مرے لیے
تم کو نہیں خبر کہ مہکنے لگا ہے دل
کاغذ پہ اس نے پھول بنائے مرے لیے
میں نے بھی زخم زخم پہ ہنسنے کی ٹھان لی
کانٹے عدو نے جب سے بچھائے مرے لیے
یہ ہجر بھی ثواب سے کم تو نہیں نویدؔ
میں اس کے واسطے وہ کمائے مرے لیے