نوید ملک کے تمام مواد

10 غزل (Ghazal)

    ہونٹوں پہ دل کی بات وہ لائے مرے لیے

    ہونٹوں پہ دل کی بات وہ لائے مرے لیے لیکن یوں نہ سراب بچھائے مرے لیے دے دو بصد خلوص ستارے انہیں کئی جگنو لیے جو ہاتھ میں آئے مرے لیے تم کو نہیں خبر کہ مہکنے لگا ہے دل کاغذ پہ اس نے پھول بنائے مرے لیے میں نے بھی زخم زخم پہ ہنسنے کی ٹھان لی کانٹے عدو نے جب سے بچھائے مرے لیے یہ ہجر ...

    مزید پڑھیے

    مکاں بیچا نہیں میں نے گزارا چل رہا ہے

    مکاں بیچا نہیں میں نے گزارا چل رہا ہے ندی اپنی جگہ پر ہے کنارا چل رہا ہے عبادت میں ابھی مشغول ہیں ان کو نہ چھیڑو وفا کس سے کریں گے استخارہ چل رہا ہے میں خود پرواز سے اپنی پریشاں آج کل ہوں زمانہ ہے زمیں پر اور بچارہ چل رہا ہے نہ سمجھاؤ مجھے یوں ہیر اور رانجھے کا چکر وہی ہے ناں جو ...

    مزید پڑھیے

    جوں ہی نگاہ میں ترا چہرہ اتر گیا

    جوں ہی نگاہ میں ترا چہرہ اتر گیا دامن اداس رات کا تاروں سے بھر گیا اس بھیڑ میں سوال مری زندگی کا تھا دستار تھامے ہاتھ میں تو بھی گزر گیا کب خواب کار عشق میں طے کر سکا کوئی جتنی مری بساط تھی اتنا میں کر گیا اس نے جلا بجھا کے ستایا ہزار بار جب بھی چراغ اسے مری دینے خبر گیا ترک ...

    مزید پڑھیے

    زندگی کیا ہے تمناؤں کا کھارا پانی

    زندگی کیا ہے تمناؤں کا کھارا پانی ہر کوئی پی کے یہاں مانگے دوبارہ پانی ہم ہیں وہ جن کی نگاہوں نے کچل ڈالا فرات کون ہیں جن کے لبوں پر ہے یہ نعرہ پانی کئی دریا مری آنکھوں سے رواں ہونے لگے اس نے جب خواب میں اک بار پکارا پانی کوئی سیلاب امڈتا تھا گھڑی سے ہر دن وقت کی شکل میں ہم نے تو ...

    مزید پڑھیے

    قدموں میں جب سے میرے ہیں تارے دھرے ہوئے

    قدموں میں جب سے میرے ہیں تارے دھرے ہوئے سارے عدو ہیں گھر میں بچارے دھرے ہوئے اچھا تو ٹھیک ہے مجھے چلنا اسی پہ ہے رستہ کہ جس پہ ہوں گے خسارے دھرے ہوئے طاری ہے موج موج پہ کچھ اس لیے بھی خوف آیا ہوں روند کر میں کنارے دھرے ہوئے اک جنگ تھی ہماری جسے جیتنے کے بعد پلکوں پہ کیوں تھے اس ...

    مزید پڑھیے

تمام

10 نظم (Nazm)

    دستک

    ہر طرف کیوں ہے دھواں خیمۂ جاں میں لرزتے ہیں دیے خواہش کے اور کسی لو کو سرکنے کی اجازت بھی نہیں کسی امید کا در کھلتا نہیں کسی قرطاس پہ کھلتے نہیں روشن لہجے کیا اجالوں کے صحیفوں کو مسیحا نے جلا ڈالا ہے کیوں درختوں نے پرندوں کے ترانوں میں اداسی پھونکی آؤ اک عہد کریں کوئی تابوت ...

    مزید پڑھیے

    چراغ اگنے کے دن نہیں ہیں

    زماں کی گردش خطوط جتنے بھی امن و الفت کے تم نے ہم کو دیے ہیں اب تک ذرا رکو تو ہمیں بتاؤ تمہارے لفظوں کی آستینوں میں کیا چھپا ہے وہ کوہ قافی قبیلہ جس نے نئے زمانوں کو سرخ چادر سے ڈھانپ لینے کا حکم صادر کیا ہے پھر سے وہ نوچتا ہے ان آئنوں کو کہ جن پہ سورج کا عکس چھلکے تو روشنی ہو خدا کے ...

    مزید پڑھیے

    تماشے

    سنا ہے اس نے تماشوں میں آنکھ کھولی تھی جو آج سب کو ہنساتا ہے مسخروں کی طرح قدیم دور کے کچھ نقش اس کے چہرے پر نئے زمانوں کے نوحے سنا رہے ہیں ہمیں جدید عہد میں کتنے تماشے ہو رہے ہیں ڈرون حملے دھماکے تباہی اور جنگیں ہم ان تماشوں کے ہر مسخرے کو جانتے ہیں تماشہ کرتے ہوئے قہقہے لگاتے ...

    مزید پڑھیے

    اشک تارا کرو

    وقت کی آستینوں میں پلتے ہوئے قہقہے جھاڑ دو اپنے لب گاڑ دو آئنوں میں بکھرتی ہوئی اپنی بے چہرگی کے ٹہلتے ہوئے سائے پر مسکراہٹ اجالو نئی صبح تعمیر کرنے کا چارہ کرو استخارہ کرو ساری افسردگی اور سراسیمگی سنسناتے ہوئے اپنی قامت سے گھٹ کر کئی منہدم دائروں میں بدل جائے گی یہ جو حالات ...

    مزید پڑھیے

    چیک

    آج تنخواہ کا چیک ملا لمحہ بھر میرے چہرے پہ خوشیوں کی کرنیں بکھرنے لگیں فون کی گھنٹیوں نے اندھیرے میں بدلا سماں میں اداسی کے صحرا میں پل بھر کو خیمے میں تنہا رہا یک دم اپنے پلٹنے پہ امید نے اک سہارا دیا ٹھیک ہے ٹھیک ہے قرض دینا ہے جن جن کا دے دوں گا میں شکر ہے مجھ سے شکوہ نہ کوئی کرے ...

    مزید پڑھیے

تمام