زندگی کیا ہے تمناؤں کا کھارا پانی
زندگی کیا ہے تمناؤں کا کھارا پانی
ہر کوئی پی کے یہاں مانگے دوبارہ پانی
ہم ہیں وہ جن کی نگاہوں نے کچل ڈالا فرات
کون ہیں جن کے لبوں پر ہے یہ نعرہ پانی
کئی دریا مری آنکھوں سے رواں ہونے لگے
اس نے جب خواب میں اک بار پکارا پانی
کوئی سیلاب امڈتا تھا گھڑی سے ہر دن
وقت کی شکل میں ہم نے تو گزارا پانی
فیصلہ اس نے جدائی کا سنایا تو لگا
جیسے صحرا میں کوئی پیاس میں ہارا پانی
اس لیے لوگ سلگتے ہی یہاں کربل میں
جسے ملتا ہے وہ پی لیتا ہے سارا پانی
تشنگی بانٹ کے ہر قوم کا رہبر یہ کہے
ساری دنیا میں تو بہتا ہے ہمارا پانی
آج جذبات ہیں پیاسے سر قرطاس نویدؔ
کر رہا ہے مجھے ہر لفظ اشارہ پانی