مکاں بیچا نہیں میں نے گزارا چل رہا ہے
مکاں بیچا نہیں میں نے گزارا چل رہا ہے
ندی اپنی جگہ پر ہے کنارا چل رہا ہے
عبادت میں ابھی مشغول ہیں ان کو نہ چھیڑو
وفا کس سے کریں گے استخارہ چل رہا ہے
میں خود پرواز سے اپنی پریشاں آج کل ہوں
زمانہ ہے زمیں پر اور بچارہ چل رہا ہے
نہ سمجھاؤ مجھے یوں ہیر اور رانجھے کا چکر
وہی ہے ناں جو برسوں سے ہمارا چل رہا ہے
ابھی کچھ دیر پہلے جس کو راضی کر لیا تھا
نویدؔ اس سے مرا جھگڑا دوبارہ چل رہا ہے