اشک تارا کرو
وقت کی آستینوں میں پلتے ہوئے قہقہے
جھاڑ دو
اپنے لب گاڑ دو
آئنوں میں بکھرتی ہوئی
اپنی بے چہرگی کے ٹہلتے ہوئے سائے پر
مسکراہٹ اجالو نئی صبح تعمیر کرنے کا چارہ کرو
استخارہ کرو
ساری افسردگی اور سراسیمگی
سنسناتے ہوئے
اپنی قامت سے گھٹ کر کئی
منہدم دائروں میں بدل جائے گی
یہ جو حالات کی دشت آنکھوں سے ہم پر لپکتی ہوئی
لو ہے کٹ جائے گی
پیاس چھٹ جائے گی
بے اماں موسموں کے بدن پر چہکتے ہوئے سلسلے
کرب آلود لہجے بھی کھل جائیں گے
حوصلے گائیں گے
وقت کے زرد ماتھے پہ بل آئے گا
ناامیدی کا ہر ایک امکان جل جائے گا
روشنی کا شجر
اپنی شاخوں کو پھیلائے گا
آسماں اپنے دامن سے پنہاں گہر
سب پہ برسائے گا
زیست کو نوری خوشبو سے مہکائے گا
مسکراہٹ اجالو نئی صبح تعمیر کرنے کا چارہ کرو
اشک تارا کرو