چیک
آج تنخواہ کا چیک ملا
لمحہ بھر میرے چہرے پہ خوشیوں کی کرنیں بکھرنے لگیں
فون کی گھنٹیوں نے اندھیرے میں بدلا سماں
میں اداسی کے صحرا میں پل بھر کو خیمے میں تنہا رہا
یک دم اپنے پلٹنے پہ امید نے
اک سہارا دیا ٹھیک ہے
ٹھیک ہے قرض دینا ہے جن جن کا دے دوں گا میں
شکر ہے
مجھ سے شکوہ نہ کوئی کرے گا یہاں
اے مری زندگی
قرض مجھ پر ہیں تیرے بہت
کون سا چیک ملے گا مجھے
میں اتاروں گا قرضے سبھی