مقدس ملک کی غزل

    زخم کی فصل اب ہری سمجھو

    زخم کی فصل اب ہری سمجھو یہ ملاقات آخری سمجھو نیتوں کے ثمر سے ملتا ہے اس دوائی کو دائمی سمجھو اب یہ دیوار گرنے والی ہے اپنی تصویر عارضی سمجھو میں تجھے تجھ سے چھین سکتی ہوں اپنی حالت کو بے بسی سمجھو اب یہ پردے کا ڈھونگ اضافی ہے میں سمجھتی ہوں آپ بھی سمجھو

    مزید پڑھیے

    مرے کاندھوں کے بالکل درمیاں رکھا گیا ہے (ردیف .. ا)

    مرے کاندھوں کے بالکل درمیاں رکھا گیا ہے مرا چہرا مرا جھوٹا نشاں رکھا گیا ہے میں اب آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کرتی ہوں باتیں مجھے صدیوں سے اتنا بے زباں رکھا گیا ہے بنا کر ایک پیشانی پھر اس نے حد بنائی پھر اس کا نام اس سے کہکشاں رکھا گیا ہے میں یوں ہی تو نہیں خود سے ہی باہر آ گئی ...

    مزید پڑھیے

    ربط عرش بریں سے نکلے گا

    ربط عرش بریں سے نکلے گا میرا شجرہ وہیں سے نکلے گا گھر تو دہشت سے کانپ جائیں گے زلزلہ جب مکیں سے نکلے گا حرف آئے گا پھر نقابوں پر آئینہ جب کہیں سے نکلے گا یار یاروں کی بات مت چھیڑو قافلہ آستیں سے نکلے گا مر بھی جاؤں تو میری مٹی کا ہر تعلق زمیں سے نکلے گا

    مزید پڑھیے

    شام یوں دل کے کنارے سے گزر جاتی ہے

    شام یوں دل کے کنارے سے گزر جاتی ہے جیسے لکڑی کوئی آرے سے گزر جاتی ہے میں اسے یاد کی بیساکھیاں لا دیتی ہوں شب اپاہج ہے سہارے سے گزر جاتی ہے عشق میں دونوں جہاں اپنے ہی کہلاتے ہیں بات پھر میرے تمہارے سے گزر جاتی ہے زندگی جتنی بھی دشوار ہوں راہیں لیکن آپ کے ایک اشارے سے گزر جاتی ...

    مزید پڑھیے

    عمر گزری ہے تو پھر ہوش کو رب یاد آیا

    عمر گزری ہے تو پھر ہوش کو رب یاد آیا مر گیا شوق تو پھر اس کا سبب یاد آیا دن کا آغاز ہوا آنکھ میں آنسو آئے اول شب کا زیاں آخر شب یاد آیا مجھ کو تو یاد نا تھا اس سے جدا ہو جانا وہ تو بتلایا مجھے اس نے تو تب یاد آیا اب کے شہروں میں بھی جنگل کی ہوا ایسی چلی مائیں بستر میں چھپیں بھیڑیا ...

    مزید پڑھیے

    دیکھ تو کس قدر بھلا دکھ ہے

    دیکھ تو کس قدر بھلا دکھ ہے شام ہوتے ہی آ گیا دکھ ہے دل کی دیوار پر ٹنگی آنکھیں دل کی دہلیز پر جما دکھ ہے تھک کے بیٹھی ہوں ایک کونے میں اور کمرے میں گھومتا دکھ ہے مجھ سے پوچھو نا خیریت کا سبب میرے ہر درد کی دوا دکھ ہے زندگی تو حقیقی معنوں میں خاک سے خاک پر لکھا دکھ ہے یا مرے ...

    مزید پڑھیے

    غم کمائی سے چل رہا ہے دل

    غم کمائی سے چل رہا ہے دل کس ڈھٹائی سے چل رہا ہے دل آپ آئے تو مجھ کو ایسا لگا خوش نمائی سے چل رہا ہے دل ورنہ اندر سے کچھ نہیں باقی خود نمائی سے چل رہا ہے دل تیرا ملنا شفا کا باعث ہے اس دوائی سے چل رہا ہے دل عشق میں ہجر کا سہارا ہے پیر بھائی سے چل رہا ہے دل ہجر نے داغ دھوئے آنکھوں ...

    مزید پڑھیے

    مٹی نے جب خوف اگانا سیکھ لیا

    مٹی نے جب خوف اگانا سیکھ لیا اینٹوں نے دیوار چبانا سیکھ لیا منہ پر بھوک طمانچے کھا کر بیٹھی ہے بھوکوں نے کچرے سے کھانا سیکھ لیا یار اب مجھ کو چھوڑ کے تو جا سکتا ہے میں نے خوابوں کو دفنانا سیکھ لیا جتنی گہری چپ ہے اتنی آوازیں خاموشی نے شور مچانا سیکھ لیا مٹی پر انگلی سے مٹی لکھ ...

    مزید پڑھیے

    کہاں وہ درد میں محسوس آہ کرتے ہیں

    کہاں وہ درد میں محسوس آہ کرتے ہیں جو لوگ زخم کے رسنے پہ واہ کرتے ہیں تمام دن کسی رحمت کا سایہ رہتا ہے ہم آدھی رات کو ایسا گناہ کرتے ہیں کسی گزشتہ زمانے کا دکھ مسلط ہے کہ اب ہنسیں بھی تو ہم لوگ آہ کرتے ہیں جنہیں طلب ہے زمانے کی ان کو حاصل ہو ترے فقیر تو بس تیری چاہ کرتے ہیں میں ...

    مزید پڑھیے

    تم جو شامل ہوئے خیالوں میں

    تم جو شامل ہوئے خیالوں میں روشنی آ گئی حوالوں میں اب تو اے چاند بام پر آ جا چاندنی آ گئی ہے بالوں میں اس نے نظریں ہی پھیر لی مجھ سے کچھ نہیں رہ گیا سوالوں میں ایک لمحے کی تو ضرورت تھی اور وہ لمحہ نہ آیا سالوں میں تیری آنکھوں پہ بات ہونے لگی جنگ سی چھڑ گئی غزالوں میں قتل ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2