مرے کاندھوں کے بالکل درمیاں رکھا گیا ہے (ردیف .. ا)

مرے کاندھوں کے بالکل درمیاں رکھا گیا ہے
مرا چہرا مرا جھوٹا نشاں رکھا گیا ہے


میں اب آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر کرتی ہوں باتیں
مجھے صدیوں سے اتنا بے زباں رکھا گیا ہے


بنا کر ایک پیشانی پھر اس نے حد بنائی
پھر اس کا نام اس سے کہکشاں رکھا گیا ہے


میں یوں ہی تو نہیں خود سے ہی باہر آ گئی ہوں
مرے سر پر کوئی تو آسماں رکھا گیا ہے


میں کیوں جذبات سے عاری کسی شے کو کہوں دل
مرے پہلوں میں کوئی بے اماں رکھا گیا