ربط عرش بریں سے نکلے گا

ربط عرش بریں سے نکلے گا
میرا شجرہ وہیں سے نکلے گا


گھر تو دہشت سے کانپ جائیں گے
زلزلہ جب مکیں سے نکلے گا


حرف آئے گا پھر نقابوں پر
آئینہ جب کہیں سے نکلے گا


یار یاروں کی بات مت چھیڑو
قافلہ آستیں سے نکلے گا


مر بھی جاؤں تو میری مٹی کا
ہر تعلق زمیں سے نکلے گا