شام یوں دل کے کنارے سے گزر جاتی ہے
شام یوں دل کے کنارے سے گزر جاتی ہے
جیسے لکڑی کوئی آرے سے گزر جاتی ہے
میں اسے یاد کی بیساکھیاں لا دیتی ہوں
شب اپاہج ہے سہارے سے گزر جاتی ہے
عشق میں دونوں جہاں اپنے ہی کہلاتے ہیں
بات پھر میرے تمہارے سے گزر جاتی ہے
زندگی جتنی بھی دشوار ہوں راہیں لیکن
آپ کے ایک اشارے سے گزر جاتی ہے
میں نے لوگوں سے سنا ہے کہ وہ پاگل لڑکی
ہنستی رہتی ہے خسارے سے گزر جاتی ہے
میں تجھے دیکھ کے ان دیکھا بھی کر سکتی ہوں
آنکھ مڑتی ہے نظارے سے گزر جاتی ہے