Javed Nadeem

جاوید ندیم

جاوید ندیم کی نظم

    تمہارا وجود

    تمہارا وجود ایک خالی فریم ہے یہ تم پر منحصر ہے کہ اس میں کیسی تصویر فٹ کرتے ہو وہ تصویر تمہاری اپنی شخصیت کی ہوگی

    مزید پڑھیے

    سمندر

    سمندر حد نظر تک پھیلا سمندر زمیں کی ساری غلاظتیں پی کر بھی طاہر و پاک مطمئن و سرشار خدایا مجھے بھی سمندر کیوں نہ بنایا تو نے

    مزید پڑھیے

    سمندر

    سمندر جو زمین کے چاروں طرف پھیلا ہوا ہے ایک ہی ہے ہم نے اسے مختلف نام دے رکھے ہیں زمانہ بھی ایک ہی ہے وہ کہاں بدلتا ہے بدلتے تو ہم ہیں ماضی ہم جو بدل گئے مستقبل ہم جو بدلنے والے ہیں اور حال ہم جو ہیں وقت ایک غیر منقسم لمبی ڈور ہے ازل ابد کے درمیان ماضی حال مستقبل ہمارے دئے ہوئے نام ...

    مزید پڑھیے

    سکھ کا حصول

    سکھ کا حصول اور دکھ سے نجات صرف دو ہی تو مسئلے نہیں ہیں زندگی کے سکھ اور دکھ کے بیچ بھی تو مسئلے ہیں زندگی کو جتنا سوچو گے اتنا الجھائے گی میں آج تک خود کو نہیں سمجھ سکا پھر زندگی دھوپ چھانو کا کھیل ہے جس پر سورج کا اختیار ہے اپنا نہیں

    مزید پڑھیے

    ہماری خواہشات ہماری ضروریات کی پیداوار ہیں

    ہماری خواہشات ہماری ضروریات کی پیداوار ہیں خواہشات کی تکمیل خوشی دیتی ہے اور عدم تکمیل رنج خوشی اور رنج کیا ہے ہمارے اپنے مزاج کی جمع تفریق کیا تم نے کبھی کسی کے لئے موت کی خواہش کی ہے موت میں ایک خوشی پوشیدہ ہے ایک سوارتھ نہت ہے تمہاری زندگی سوارتھ پہ قائم ہے تم جب بھی موت چاہو ...

    مزید پڑھیے

    وہ حقیقت

    وہ حقیقت جو شریعت سے رد ہوتی ہو باطل ہے انتہائے علم دو صورتیں اختیار کرتی ہے اللہ کا حقیقی بندہ بنا دیتی ہے یا پھر ابلیس کا پیرو تمہارے پاس تو قرآن ہے گمرہی سے بچو اور صراط مستقیم پہ چل نکلو اسی میں نجات ہے

    مزید پڑھیے

    سفر پر نکلا مسافر پلٹ کر اپنے گھر کو آ جاتا ہے

    سفر پر نکلا مسافر پلٹ کر اپنے گھر کو آ جاتا ہے زمین دائرے میں گھوم کر پھر اسی مقام سے اپنے سفر کی ابتدا کرتی ہے وقت ایک تیز رفتار گھوڑا ہے جو حال کو ماضی میں تبدیل کرتا مستقبل کی طرف دوڑا چلا جا رہا ہے کمہار کا چاک گھوم رہا ہے اور کمہار کے مشاق ہاتھ مٹی سے مختلف پیکر تراش رہے ...

    مزید پڑھیے

    زندگی

    زندگی مکتب ہے ایک عظیم مکتب علم کے بغیر مکتب ایک گھروندا ہے اینٹ گارے کا

    مزید پڑھیے

    دنیا میں کوئی کسی سے محبت نہیں کرتا

    دنیا میں کوئی کسی سے محبت نہیں کرتا ہر شخص اپنی ذات سے محبت کرتا ہے درخت کی شاخیں روشنی کی طرف لپکتی ہیں تو جڑیں نمی کی ہم نے اپنے گرد خود غرضی کا جال بچھا رکھا ہے دوستی محبت سوارتھ کے ہی مختلف نام ہیں مجھے تم سے محبت ہے کہ وہ میری ضرورت ہے اور ہر آدمی اپنی ضرورت پوری کرتا ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3