تمہارا وجود
تمہارا وجود ایک خالی فریم ہے یہ تم پر منحصر ہے کہ اس میں کیسی تصویر فٹ کرتے ہو وہ تصویر تمہاری اپنی شخصیت کی ہوگی
تمہارا وجود ایک خالی فریم ہے یہ تم پر منحصر ہے کہ اس میں کیسی تصویر فٹ کرتے ہو وہ تصویر تمہاری اپنی شخصیت کی ہوگی
سمندر حد نظر تک پھیلا سمندر زمیں کی ساری غلاظتیں پی کر بھی طاہر و پاک مطمئن و سرشار خدایا مجھے بھی سمندر کیوں نہ بنایا تو نے
سمندر جو زمین کے چاروں طرف پھیلا ہوا ہے ایک ہی ہے ہم نے اسے مختلف نام دے رکھے ہیں زمانہ بھی ایک ہی ہے وہ کہاں بدلتا ہے بدلتے تو ہم ہیں ماضی ہم جو بدل گئے مستقبل ہم جو بدلنے والے ہیں اور حال ہم جو ہیں وقت ایک غیر منقسم لمبی ڈور ہے ازل ابد کے درمیان ماضی حال مستقبل ہمارے دئے ہوئے نام ...
سکھ کا حصول اور دکھ سے نجات صرف دو ہی تو مسئلے نہیں ہیں زندگی کے سکھ اور دکھ کے بیچ بھی تو مسئلے ہیں زندگی کو جتنا سوچو گے اتنا الجھائے گی میں آج تک خود کو نہیں سمجھ سکا پھر زندگی دھوپ چھانو کا کھیل ہے جس پر سورج کا اختیار ہے اپنا نہیں
ہماری خواہشات ہماری ضروریات کی پیداوار ہیں خواہشات کی تکمیل خوشی دیتی ہے اور عدم تکمیل رنج خوشی اور رنج کیا ہے ہمارے اپنے مزاج کی جمع تفریق کیا تم نے کبھی کسی کے لئے موت کی خواہش کی ہے موت میں ایک خوشی پوشیدہ ہے ایک سوارتھ نہت ہے تمہاری زندگی سوارتھ پہ قائم ہے تم جب بھی موت چاہو ...
درخت کے سہارے بلندی سے ہمکنار ہونے والی بیل اپنی خصوصیت سے محروم نہیں ہو جاتی درخت میں اپنی شناخت مدغم نہیں کر دیتی تم اگر درخت نہیں بن سکتے تو بیل ہو جاؤ
وہ حقیقت جو شریعت سے رد ہوتی ہو باطل ہے انتہائے علم دو صورتیں اختیار کرتی ہے اللہ کا حقیقی بندہ بنا دیتی ہے یا پھر ابلیس کا پیرو تمہارے پاس تو قرآن ہے گمرہی سے بچو اور صراط مستقیم پہ چل نکلو اسی میں نجات ہے
سفر پر نکلا مسافر پلٹ کر اپنے گھر کو آ جاتا ہے زمین دائرے میں گھوم کر پھر اسی مقام سے اپنے سفر کی ابتدا کرتی ہے وقت ایک تیز رفتار گھوڑا ہے جو حال کو ماضی میں تبدیل کرتا مستقبل کی طرف دوڑا چلا جا رہا ہے کمہار کا چاک گھوم رہا ہے اور کمہار کے مشاق ہاتھ مٹی سے مختلف پیکر تراش رہے ...
زندگی مکتب ہے ایک عظیم مکتب علم کے بغیر مکتب ایک گھروندا ہے اینٹ گارے کا
دنیا میں کوئی کسی سے محبت نہیں کرتا ہر شخص اپنی ذات سے محبت کرتا ہے درخت کی شاخیں روشنی کی طرف لپکتی ہیں تو جڑیں نمی کی ہم نے اپنے گرد خود غرضی کا جال بچھا رکھا ہے دوستی محبت سوارتھ کے ہی مختلف نام ہیں مجھے تم سے محبت ہے کہ وہ میری ضرورت ہے اور ہر آدمی اپنی ضرورت پوری کرتا ...