درختوں نے انسانوں کو
درختوں نے انسانوں کو سایہ پھول پھل اور آگ دی بے غرض افسوس انسانوں نے درختوں سے بے غرضی نہ سیکھی سانپ سے خود غرضی سیکھ لی جو خود اپنے بچوں کو کھا جاتا ہے
درختوں نے انسانوں کو سایہ پھول پھل اور آگ دی بے غرض افسوس انسانوں نے درختوں سے بے غرضی نہ سیکھی سانپ سے خود غرضی سیکھ لی جو خود اپنے بچوں کو کھا جاتا ہے
مرد درخت ہے عورت بیل بیل کے بقا کے لئے درخت کا وجود اتنا ہی ناگزیر ہے جتنے روشنی اور آب جو بیل درخت کے سہارے سے محروم رہتی ہے زمین پر پھیل کر چرندوں کی خوراک بن جاتی ہے
اندیشہ کھو جانے کا امید کچھ پانے کی حزن و مسرت ہمارے اپنے اختیار کے اندیشہ دیمک ہے جو مسرت کے درختوں کی جڑوں کو چاٹتی رہتی ہے تم بے اندیشہ کیوں نہیں ہو جاتے کہ پیدائش سے موت تک زندگی کے لمحوں کو تم ان کے مآل متعینہ سے ہٹ کر نہیں جی سکتے