Javed Nadeem

جاوید ندیم

جاوید ندیم کی نظم

    دن کے اجالے کی کوئی حقیقت تو رات کا اندھیرا بھی وجود رکھتا ہے

    دن کے اجالے کی کوئی حقیقت تو رات کا اندھیرا بھی وجود رکھتا ہے ہم ہوا کو چھو نہیں سکتے ہوا ہمیں چھوتی ہے میں اگر تم سے نفرت کرتا ہوں تو میرے دل میں تمہارے لئے محبت بھی ہے محبت اور نفرت دونوں ہی زندگی ہیں جس طرح رات اور دن آسائش اگر زندگی ہے تو بے مائیگی اور مصائب بھی جاگنا زندگی ہے ...

    مزید پڑھیے

    کلہاڑی نے درخت سے دستہ حاصل کیا

    کلہاڑی نے درخت سے دستہ حاصل کیا اور قوت پا لی اور پھر اسی دستے کی مدد سے درخت پر حملہ کر دیا درخت نے امربیل کو زندگی دی نمو بخشی اور امر بیل نے درخت کو کیا دیا استحصال سگریٹ اپنے وجود کو دھویں میں تبدیل کر رہا ہے اور میں رشتوں کے تعلق سے سوچ رہا ہوں

    مزید پڑھیے

    پھل دار شاخیں جھکی ہوئی ہیں

    پھل دار شاخیں جھکی ہوئی ہیں موتی والا صدف سمندر کی انتہائی گہرائیوں میں ہے یہ سوچ میں کچھ نہیں ہوں سمندر کی حقیقت سے واقف قطرے کا اپنی ذات کا عرفان

    مزید پڑھیے

    درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے

    درخت اپنے پھل سے پہچانا جاتا ہے اور پھل اپنے درخت سے نیکی بدی ایک معیار ہیں تمہاری شناخت کا کہ وہ تم سے ہیں اور تم ان سے آئینہ تو وہ ہی دکھائے گا جو اس کے مقابل ہوگا

    مزید پڑھیے

    ہر باطن

    ہر باطن جس کا ظاہر مخالف ہو باطل ہے اور وہ ظاہر جو باطن سے ہم آہنگ نہ ہو ریا ہے تم جو اپنے ظاہر کو باطن سے نہیں ملا سکے کار زار حیات میں کیا کر سکتے ہو بجز دکھاوا

    مزید پڑھیے

    رشتے

    رشتے آدمی کی کمزوری ہیں یا کمزوری کے احساس کا نتیجہ یہ ناگ پھنی کی وہ باڑھ ہیں جسے فصل کی حفاظت کے لئے کھیت کی منڈیروں پر لگا دیا جاتا ہے اور ناگ پھنی کا قرب ضرر سے خالی نہیں ہے

    مزید پڑھیے

    کائنات ایک عظیم صداقت ہے

    کائنات ایک عظیم صداقت ہے سراپا مگر تہہ در تہہ صداقت کائنات کی یہ صداقتیں آدمی پر بتدریج ظاہر ہوتی ہیں کہ آدمی صداقت کاملہ کے ادراک کا بیک وقت متحمل نہیں ایک صداقت کے بعد دوسری کا عرفان پہلی کو باطل نہیں کرتا دن کا اجالا رات کے اندھیرے کا منکر نہیں ہے پت جھڑ کی بے رونقی آنے والے ...

    مزید پڑھیے

    سورج کی تپش پانی کی بخارات میں تبدیل کرکے فضا میں اڑا دیتی

    سورج کی تپش پانی کو بخارات میں تبدیل کرکے فضا میں اڑا دیتی ماحول کی برودت جب شدت اختیار کر لیتی ہے تو زمین برف کے بوجھ تلے کسمسانے لگتی ہے میں تم سے یہ نہیں کہوں گا تم نے ایسا کیوں کیا تم ایسا کیوں کرتے ہو تمہیں ایسا نہیں کرنا چاہئے زندگی کے حقائق سے فرار کبھی سکون نہیں دے ...

    مزید پڑھیے

    یہ کائنات

    یہ کائنات خدا کا آئینہ ہے اور موجودات اس کا عکس عکس موجود کا غماز کہ وہی آئینہ بھی وہی عکس بھی وہ خود کو خود میں دیکھتا ہے اور ہر جگہ پاتا ہے وہ اپنی ذات میں اپنے آپ میں مسرور و مطمئن ہے

    مزید پڑھیے

    کل جو گزر گیا

    کل جو گزر گیا ایک خواب تھا خواب جو ٹوٹ گیا آئینے کی طرح اور ٹوٹے آئینے کی کرچیاں سمیٹنا ہاتھوں کو لہولہان کر دے گا کل آنے والا ابر کا ایک پارہ ہے جو تمہاری زمینوں پر برسے بغیر بھی گزر سکتا ہے وہ تمہاری موہوم امیدوں کا سایہ ہے اور سایہ کب کس کا ہو پایا ہے تم سائے کو پکڑنے کی کوشش ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 3