سمجھ سکا نہ بات میں کیوں مستقل وبال میں رہا
سمجھ سکا نہ بات میں کیوں مستقل وبال میں رہا جواب میں نہ آ سکا ہمیشہ ہی سوال میں رہا مٹے گا کیسے فاصلہ وہ اس کے میرے بیچ کا بھلا جنوب میں رہا جو میں تو جا کے وہ شمال میں رہا بھلا دیا گیا ہوں میں کہ جیسے خواب خام تھا کوئی وہ نقش ذہن و دل بنا رواں دواں مثال میں رہا قدم قدم بچھے تھے ...