کل جو گزر گیا
کل جو گزر گیا
ایک خواب تھا خواب جو ٹوٹ گیا
آئینے کی طرح
اور ٹوٹے آئینے کی کرچیاں سمیٹنا ہاتھوں کو لہولہان کر دے گا
کل آنے والا
ابر کا ایک پارہ ہے
جو تمہاری زمینوں پر برسے بغیر بھی گزر سکتا ہے
وہ تمہاری موہوم امیدوں کا سایہ ہے
اور سایہ کب کس کا ہو پایا ہے
تم سائے کو پکڑنے کی کوشش مت کرو
کہ مبہم امیدوں کی ناپختہ شاخیں
خوشی سے پھول نہیں کھلا سکتیں
آج
آج تمہارا اپنا ہے
تمہاری مٹھی کے سکے کی طرح
آج کے پودوں پر کھلنے والے پھولوں کو چن لو
اس سے پہلے
کہ وہ مرجھا جائیں