Jameeluddin Aali

جمیل الدین عالی

اپنے دوہوں کے لیے مشہور

Famous for writing Dohas.

جمیل الدین عالی کی غزل

    کوئی تو شکل محبت میں سازگار آئے

    کوئی تو شکل محبت میں سازگار آئے ہنسی نہیں ہے تو رونے سے ہی قرار آئے ہے ایک نعمت عظمیٰ غم محبت بھی مگر یہ شرط کہ انساں کو سازگار آئے جنون دشت پسندی بتائے دیتا ہے گزارنی تھی جو گھر میں وہ ہم گزار آئے گزارنی ہے مجھے عمر تیرے قدموں میں مجھے نہ کیوں ترے وعدوں پہ اعتبار آئے تمہاری ...

    مزید پڑھیے

    دل آشفتہ پہ الزام کئی یاد آئے

    دل آشفتہ پہ الزام کئی یاد آئے جب ترا ذکر چھڑا نام کئی یاد آئے تجھ سے چھٹ کر بھی گزرنی تھی سو گزری لیکن لمحہ لمحہ سحر و شام کئی یاد آئے ہائے نوعمر ادیبوں کا یہ انداز بیاں اپنے مکتوب ترے نام کئی یاد آئے آج تک مل نہ سکا اپنی تباہی کا سراغ یوں ترے نامہ و پیغام کئی یاد آئے کچھ نہ تھا ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر بہ آسانی بار غم اٹھانے سے

    عمر بھر بہ آسانی بار غم اٹھانے سے ان پہ اعتبار آیا خود کو آزمانے سے اس ہجوم میں تجھ کو کیا خبر ہوئی ہوگی کس کو کیا تعلق تھا تیرے آستانے سے یوں سلام آنے پر اک خلش سی ہوتی ہے کاش ہم کو بلواتے وہ کسی بہانے سے ہاں تو ان کی خاطر سے کیوں تراوشیں کرتے جس طرح وہاں گزری کہہ گئے زمانے ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر کا یاد ہے بس ایک افسانہ مجھے

    عمر بھر کا یاد ہے بس ایک افسانہ مجھے میں نے پہچانا جسے اس نے نہ پہچانا مجھے انجمن کی انجمن مجھ سے مخاطب ہو گئی آپ نے دیکھا تھا شاید بے نیازانہ مجھے پہلے دیوانہ کہا کرتے تھے لیکن آج کل لوگ کہتے ہیں سراپا تیرا افسانہ مجھے گاہے گاہے ذکر کر لینے سے کیا یاد آئے گا یاد ہی رکھنا مجھے ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو بڑھتی ہوئی جدائی ہے

    یہ جو بڑھتی ہوئی جدائی ہے شاید آغاز بے وفائی ہے تو نہ بدنام ہو اسی خاطر ساری دنیا سے آشنائی ہے کس قدر کش مکش کے بعد کھلا عشق ہی عشق سے رہائی ہے شام غم میں تو چاند ہوں اس کا میرے گھر کیا سمجھ کے آئی ہے زخم دل بے حجاب ہو کے ابھر کوئی تقریب رو نمائی ہے اٹھتا جاتا ہے حوصلوں کا ...

    مزید پڑھیے

    ذہن پر چھا گئی موت کی بے حسی نیند آنے لگی

    ذہن پر چھا گئی موت کی بے حسی نیند آنے لگی ڈھونڈھتا ہوں اندھیروں میں آسودگی نیند آنے لگی بھاگتے بھاگتے موت کے سائے سے خود ہی دھندلا گئے سوچتے سوچتے زندگی زندگی نیند آنے لگی ہیں اسی عہد میں سو تصور حسیں کوئی اپنا نہیں تھک گئی ہے مرے شوق کی سادگی نیند آنے لگی ختم ہیں روز و شب کی ...

    مزید پڑھیے

    آنکھوں میں حیا آ جاتی ہے ہونٹوں پہ تبسم لاتے ہیں

    آنکھوں میں حیا آ جاتی ہے ہونٹوں پہ تبسم لاتے ہیں وہ مجھ پہ ستم جب کرتے ہیں تصویر کرم بن جاتے ہیں اب آپ عنایت کرنے کی تکلیف ہی کیوں فرماتے ہیں دن یوں بھی گزرنے ہی ٹھہرے دن یوں بھی گزر ہی جاتے ہیں اللہ رے خس و خاشاک سے یہ ہنس ہنس کے چٹانوں کا کہنا وہ طوفاں کو کیا سمجھیں گے جو طوفاں ...

    مزید پڑھیے

    بیگانۂ قیود بہار و خزاں رہے

    بیگانۂ قیود بہار و خزاں رہے یا رب مرا جنون محبت جواں رہے یہ بھی سمجھ سکی ہے نہ اب تک نگاہ شوق تم نے کہاں فریب دیا اور کہاں رہے دنیا میں چاک دل کو نہیں پوچھتا کوئی کیا جانے کتنے اہل جنوں بے نشاں رہے اس انجمن میں ہم بھی پہنچ تو گئے مگر جب تک رہے مزاج‌ نظر پر گراں رہے کیا کیا ...

    مزید پڑھیے

    بیان درد محبت جو بار بار نہ ہو

    بیان درد محبت جو بار بار نہ ہو کوئی نقاب ترے رخ کی پردہ دار نہ ہو سلام شوق کی جرأت سے دل لرزتا ہے کہیں مزاج گرامی پہ یہ بھی بار نہ ہو کرم پہ آئیں تو ہر ہر ادا میں عشق ہی عشق نہ ہو تو ان کا تغافل بھی آشکار نہ ہو یہی خیال رہا پتھروں کی بارش میں کہیں انہیں میں کوئی سنگ کوئے یار نہ ...

    مزید پڑھیے

    عمر بھر چارۂ جنوں نہ ہوا

    عمر بھر چارۂ جنوں نہ ہوا اب یہ کیا سوچیے کہ کیوں نہ ہوا نہیں معلوم کیوں طبیعت میں آج رونے سے کچھ سکوں نہ ہوا کہیں وہ مائل کرم ہی نہ ہوں مسکرائے تو غم فزوں نہ ہوا ہم پئیں بھی تو کیا پئیں یہ مے بھر گیا جام لالہ گوں نہ ہوا شاید اب کے برس ہے ختم جنوں فصل گل میں مجھے جنوں نہ ہوا عشق ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 5