Jameeluddin Aali

جمیل الدین عالی

اپنے دوہوں کے لیے مشہور

Famous for writing Dohas.

جمیل الدین عالی کی غزل

    کہیں تو ہوگی ملاقات اے چمن آرا

    کہیں تو ہوگی ملاقات اے چمن آرا کہ میں بھی ہوں تری خوشبو کی طرح آوارا ہزار عیب کمائے ہیں ایک خوبی سے جو اب ہو میں سو ہوں اپنے مزاج کا مارا ہوا نہ تیس بہاروں میں ایک بار ہمیں یہ اشتیاق کہ آئے بہار دوبارا بغیر مرکز امید و بے سکون دروں میں اک خلا ہوں جو ثابت بنے نہ سیارا ہے ایک شہر ...

    مزید پڑھیے

    ایک عجیب راگ ہے ایک عجیب گفتگو

    ایک عجیب راگ ہے ایک عجیب گفتگو سات سروں کی آگ ہے آٹھویں سر کی جستجو بجھتے ہوئے مرے خیال جن میں ہزارہا سوال پھر سے بھڑک کے روح میں پھیل گئے ہیں چار سو تیرہ شبی پہ صبر تھا سو وہ کسی کو بھا گیا آپ ہی آپ چھا گیا ایک سحاب رنگ و بو ہنستی ہوئی گئی ہے صبح پیار سے آ رہی ہے شام تیری شبیہ بن ...

    مزید پڑھیے

    بہ ایں گداز عجب رنگ کا بیاں ہوتا

    بہ ایں گداز عجب رنگ کا بیاں ہوتا کوئی رقیب جو اپنے بھی درمیاں ہوتا جھکا ہوا ہے جو سر آج تیرے قدموں پر اگر نہ وقت بگڑتا تو آستاں ہوتا ہر ایک رہ پہ گئے اور یہ بھولتے ہی گئے وہ ایک نقش قدم تھا کہاں کہاں ہوتا ترے نثار دل غیر مطمئن پہ نہ جا اسے جو عشق بھی ملتا تو امتحاں ہوتا لیا نہ ...

    مزید پڑھیے

    تا ابد ایک ہی چرچا ہوگا

    تا ابد ایک ہی چرچا ہوگا کوئی ہم سا کوئی تم سا ہوگا اسی تاریک زمیں کا منظر چاند پر چاندنی جیسا ہوگا سورج آیا ہے مری سمت مگر دوسری سمت اندھیرا ہوگا کاش پہلے سے کوئی بتلا دے کس طرح ذکر ہمارا ہوگا ایسے بیگانہ نہ سننا لوگو یہ بھی افسانہ کسی کا ہوگا وہ نہیں آئے گا اس محفل میں دور ...

    مزید پڑھیے

    کب تم بھٹکے کیوں تم بھٹکے کس کس کو سمجھاؤ گے

    کب تم بھٹکے کیوں تم بھٹکے کس کس کو سمجھاؤ گے اتنی دور تو آ پہنچے ہو اور کہاں تک جاؤ گے اس چالیس برس میں تم نے کتنے دوست بنائے ہیں اب جو عمر بچی ہے اس میں کتنے دوست بناؤ گے بچپن کے سب سنگی ساتھی آخر کیوں تمہیں چھوڑ گئے کوئی یار نیا پوچھے تو اس کو کیا بتلاؤ گے جو بھی تم نے شہرت پائی ...

    مزید پڑھیے

    حقیقتوں کو فسانہ بنا کے بھول گیا

    حقیقتوں کو فسانہ بنا کے بھول گیا میں تیرے عشق کی ہر چوٹ کھا کے بھول گیا ذرا یہ دورئ احساس‌ حسن و عشق تو دیکھ کہ میں تجھے ترے نزدیک آ کے بھول گیا اب اس سے بڑھ کے بھی وارفتگئ دل کیا ہو کہ تجھ کو زیست کا حاصل بنا کے بھول گیا گمان جس پہ رہا منزلوں کا اک مدت وہ رہ گزار بھی منزل میں آ ...

    مزید پڑھیے

    مکیں ہوں اور حدود مکاں نہیں معلوم

    مکیں ہوں اور حدود مکاں نہیں معلوم سنانے بیٹھ گیا داستاں نہیں معلوم دل حزیں کو کرم کی امید کرنے دے ابھی اسے تری مجبوریاں نہیں معلوم گزر رہی ہے بس اک سوز و کرب پیہم میں کہاں جلا تھا مرا آشیاں نہیں معلوم سکوں سے منتظر امتیاز ہے اب تک مری جبیں کو ترا آستاں نہیں معلوم کسی کو ان کا ...

    مزید پڑھیے

    تیرے خیال کے دیوار و در بناتے ہیں

    تیرے خیال کے دیوار و در بناتے ہیں ہم اپنے گھر میں بھی تیرا ہی گھر بناتے ہیں بجائے یوم ملامت رکھا ہے جشن مرا مرے بھی دوست مجھے کس قدر بناتے ہیں بکھیرتے رہو صحرا میں بیج الفت کے کہ بیج ہی تو ابھر کر شجر بناتے ہیں بس اب حکایت مزدوریٔ وفا نہ بنا وہ گھر انہیں نہیں ملتے جو گھر بناتے ...

    مزید پڑھیے

    اب تک مجھے نہ کوئی مرا رازداں ملا

    اب تک مجھے نہ کوئی مرا رازداں ملا جو بھی ملا اسیر زمان و مکاں ملا کیا جانے کیا سمجھ کے ہمیشہ کیا گریز سو بار بجلیوں کو مرا آشیاں ملا اکتا گیا ہوں جادۂ نو کی تلاش سے ہر راہ میں کوئی نہ کوئی کارواں ملا مدت میں ہم نے آپ بنایا تھا اک افق جاتے تھے اس طرف کہ ترا آستاں ملا کن حوصلوں کے ...

    مزید پڑھیے

    اب یہ کیفیت دل ہے کہ چھپائے نہ بنے

    اب یہ کیفیت دل ہے کہ چھپائے نہ بنے اور جو وہ پوچھیں کہ کیا ہے تو بتائے نہ بنے تم کو آزردگیٔ دل کا مزا کیا معلوم کاش تم سے بھی کوئی کام بنائے نہ بنے تو نے کیوں ان کو غم زیست دیا ہے یا رب جن سے اک رنج محبت بھی اٹھائے نہ بنے ہائے کیا پاس محبت ہے کہ تنہائی میں بھی اشک آنکھوں میں رہے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 4 سے 5