عمر بھر چارۂ جنوں نہ ہوا
عمر بھر چارۂ جنوں نہ ہوا
اب یہ کیا سوچیے کہ کیوں نہ ہوا
نہیں معلوم کیوں طبیعت میں
آج رونے سے کچھ سکوں نہ ہوا
کہیں وہ مائل کرم ہی نہ ہوں
مسکرائے تو غم فزوں نہ ہوا
ہم پئیں بھی تو کیا پئیں یہ مے
بھر گیا جام لالہ گوں نہ ہوا
شاید اب کے برس ہے ختم جنوں
فصل گل میں مجھے جنوں نہ ہوا
عشق کا ذکر شعر میں کیوں ہے
یہ تو عالیؔ غم دروں نہ ہوا