Jameeluddin Aali

جمیل الدین عالی

اپنے دوہوں کے لیے مشہور

Famous for writing Dohas.

جمیل الدین عالی کے تمام مواد

42 غزل (Ghazal)

    نظروں سے بصیرت کی نہاں کچھ بھی نہیں ہے

    نظروں سے بصیرت کی نہاں کچھ بھی نہیں ہے سب کچھ ہے جہاں اور جہاں کچھ بھی نہیں ہے ہم مٹ گئے اس فطرت‌ آشفتہ کی خاطر حالانکہ وہ غارت گر جاں کچھ بھی نہیں ہے دل کی جو نہ کہیے تو زباں کاشف اسرار اور دل کی جو کہیے تو زباں کچھ بھی نہیں ہے دل والوں کو دل والوں سے ہے حرف و حکایت ظاہر میں ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں ملا نہ کبھی سوز زندگی سے فراغ

    ہمیں ملا نہ کبھی سوز زندگی سے فراغ اگر بجھا ہے کہیں دل تو جل اٹھا ہے دماغ وہی حیات جو نیرنگ خار و گل ہے کبھی کبھی کھلائے تمنا ہے جو نہ دشت نہ باغ جہاں بھی کھوئے گئے قافلے ارادوں کے وہیں سے مجھ کو ملا تیری انجمن کا سراغ گزر رہی ہے عجب طرح زندگی عالیؔ نہ بجھ رہا ہے چراغ اور نہ جل ...

    مزید پڑھیے

    جس سورج کی آس لگی ہے شاید وہ بھی آئے

    جس سورج کی آس لگی ہے شاید وہ بھی آئے تم یہ کہو خود تم نے اب تک کتنے دیئے جلائے اپنا کام ہے صرف محبت باقی اس کا کام جب چاہے وہ روٹھے ہم سے جب چاہے من جائے کیا کیا روگ لگے ہیں دل کو کیا کیا ان کے بھید ہم سب کو سمجھانے والے کون ہمیں سمجھائے ایک اسی امید پہ ہیں سب دشمن دوست قبول کیا ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں مجھ میں کیا نظر آ گیا جو مرا یہ روپ بنا گئے

    تمہیں مجھ میں کیا نظر آ گیا جو مرا یہ روپ بنا گئے وہ تمام لوگ جو عشق تھے وہ مرے وجود میں آ گئے نہ ترے سوا کوئی لکھ سکے نہ مرے سوا کوئی پڑھ سکے یہ حروف بے ورق و سبق ہمیں کیا زبان سکھا گئے نہ کر آج ہم سے یہ گفتگو مجھے کیوں ہوئی تری جستجو ارے ہم بھی ایک خیال تھے سو ترے بھی ذہن میں آ ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ سکا نہ کوئی راز حسن بیگانہ

    سمجھ سکا نہ کوئی راز حسن بیگانہ جز ایں نیاز پسندئ‌ قلب دیوانہ یہ چاندنی یہ فضا یہ ہوائے مے خانہ دوام ہو تو ملے مجھ کو ایک پیمانہ تری نگاہ کی توصیف ہو رہی ہے مگر مری ہی تشنہ لبی بھر رہی ہے پیمانہ جہاں پہنچ نہ سکا کوئی جذبۂ محتاط وہاں گیا ہے مرا ذوق سرفروشانہ نہیں ہے سرمد و ...

    مزید پڑھیے

تمام

5 نظم (Nazm)

    میں چھوٹا سا اک لڑکا ہوں

    میں چھوٹا سا اک لڑکا ہوں پر کام کروں گا بڑے بڑے جتنے بھی لڑکی لڑکے ہیں میں سب کو نیک بناؤں گا جو بکھرے ہوئے ہیں ہمجولی ان سب کو ایک بناؤں گا سب آپس میں مل جائیں گے جو رہتے ہیں اب لڑے لڑے یہ علم کی ہیں جو روشنیاں میں گھر گھر میں پھیلاؤں گا تعلیم کا پرچم لہرا کر میں سر سید بن جاؤں ...

    مزید پڑھیے

    میرا جی صاحب

    ''میرا جی کو ماننے والے کم ہیں لیکن ہم بھی ہیں فیضؔ کی بات بڑی ہے پھر بھی اب ویسا کون آئے گا'' تزئین سخن کی فکر نہ کر بے ساختہ چل اٹھ آنکھیں مل وہ کامل دیوان آ ہی گیا دنیا بھر کو دہلا ہی گیا ہاں مان لیا پر بحر کا کیا بدلے بدلی ہر بحر بدلنے والی ہے جس رو میں سمندر لاکھ بھرے وہ رو پھر ...

    مزید پڑھیے

    جو بولے مارا جائے

    وقت نے پوچھا کیا تم مجھ کو جانتے ہو ہاں کیا تم مجھ کو مانتے ہو ناں کیا مطلب ہے کیا مطلب تھا وقت بھی چپ ہے جانے وہ کب کیا بولے گا آج کی کتنی باتوں کو بھی کیسے کیسے بدلنے والے بنتے بنتے غم سے خوشی سے اور حیرت سے اپنی آنکھیں ملنے والے میزانوں میں ڈنڈی مار کے یا سچائی سے تولے گا اور پھر ...

    مزید پڑھیے

    بے یقینی

    یوں تو اپنے ہی اندر کا سچ اور وہ سچ ہے ارے تا ابد تجھ کو کافی ہے کل کی جانب سے اس بے یقینی کے سارے عوارض کا شافی ہے تیری صد سمت اور بے غرض چھوٹی چھوٹی کئی خدمتوں کا یہ پشتارہ ہے بے چارہ اور اس کے ساتھ ایک درد ندامت ہی وجہ معافی ہے اس طرح پیش بینی روایات اور مصلحت کے منافی ہے پھر ...

    مزید پڑھیے

    تلاش

    وہ بچہ کہاں ہے جو کہہ دے کہ حضرت سلامت یہ سب لوگ ملبوس شاہی کا اقرار کرتے رہیں مجھ کو تو آپ ننگے نظر آ رہے ہیں وہ بچہ جو اتنی پرانی کہانی میں زندہ چلا آ رہا ہے ہمارے وطن میں بھی ہوگا ہمارے وطن میں بھی ہوگا ڈری اور سہمی مگر پھر بھی جاری یہ آواز دل چیرتی ہے ہمارے وطن میں بھی ...

    مزید پڑھیے