Jameeluddin Aali

جمیل الدین عالی

اپنے دوہوں کے لیے مشہور

Famous for writing Dohas.

جمیل الدین عالی کی غزل

    نظروں سے بصیرت کی نہاں کچھ بھی نہیں ہے

    نظروں سے بصیرت کی نہاں کچھ بھی نہیں ہے سب کچھ ہے جہاں اور جہاں کچھ بھی نہیں ہے ہم مٹ گئے اس فطرت‌ آشفتہ کی خاطر حالانکہ وہ غارت گر جاں کچھ بھی نہیں ہے دل کی جو نہ کہیے تو زباں کاشف اسرار اور دل کی جو کہیے تو زباں کچھ بھی نہیں ہے دل والوں کو دل والوں سے ہے حرف و حکایت ظاہر میں ...

    مزید پڑھیے

    ہمیں ملا نہ کبھی سوز زندگی سے فراغ

    ہمیں ملا نہ کبھی سوز زندگی سے فراغ اگر بجھا ہے کہیں دل تو جل اٹھا ہے دماغ وہی حیات جو نیرنگ خار و گل ہے کبھی کبھی کھلائے تمنا ہے جو نہ دشت نہ باغ جہاں بھی کھوئے گئے قافلے ارادوں کے وہیں سے مجھ کو ملا تیری انجمن کا سراغ گزر رہی ہے عجب طرح زندگی عالیؔ نہ بجھ رہا ہے چراغ اور نہ جل ...

    مزید پڑھیے

    جس سورج کی آس لگی ہے شاید وہ بھی آئے

    جس سورج کی آس لگی ہے شاید وہ بھی آئے تم یہ کہو خود تم نے اب تک کتنے دیئے جلائے اپنا کام ہے صرف محبت باقی اس کا کام جب چاہے وہ روٹھے ہم سے جب چاہے من جائے کیا کیا روگ لگے ہیں دل کو کیا کیا ان کے بھید ہم سب کو سمجھانے والے کون ہمیں سمجھائے ایک اسی امید پہ ہیں سب دشمن دوست قبول کیا ...

    مزید پڑھیے

    تمہیں مجھ میں کیا نظر آ گیا جو مرا یہ روپ بنا گئے

    تمہیں مجھ میں کیا نظر آ گیا جو مرا یہ روپ بنا گئے وہ تمام لوگ جو عشق تھے وہ مرے وجود میں آ گئے نہ ترے سوا کوئی لکھ سکے نہ مرے سوا کوئی پڑھ سکے یہ حروف بے ورق و سبق ہمیں کیا زبان سکھا گئے نہ کر آج ہم سے یہ گفتگو مجھے کیوں ہوئی تری جستجو ارے ہم بھی ایک خیال تھے سو ترے بھی ذہن میں آ ...

    مزید پڑھیے

    سمجھ سکا نہ کوئی راز حسن بیگانہ

    سمجھ سکا نہ کوئی راز حسن بیگانہ جز ایں نیاز پسندئ‌ قلب دیوانہ یہ چاندنی یہ فضا یہ ہوائے مے خانہ دوام ہو تو ملے مجھ کو ایک پیمانہ تری نگاہ کی توصیف ہو رہی ہے مگر مری ہی تشنہ لبی بھر رہی ہے پیمانہ جہاں پہنچ نہ سکا کوئی جذبۂ محتاط وہاں گیا ہے مرا ذوق سرفروشانہ نہیں ہے سرمد و ...

    مزید پڑھیے

    عالؔی جس کا فن سخن میں اک انداز نرالا تھا

    عالؔی جس کا فن سخن میں اک انداز نرالا تھا نقد سخن میں ذکر یہ آیا دوہے پڑھنے والا تھا جانے کیوں لوگوں کی نظریں تجھ تک پہنچیں ہم نے تو برسوں بعد غزل کی رو میں اک مضمون نکالا تھا کیا وہ گھٹا ترے گھر سے اٹھی کیا وہ تو نے بھیجی تھی بوندیں روشن روشن تھیں اور بادل کالا کالا ...

    مزید پڑھیے

    کوئی بہار کی خاطر کوئی خزاں کے لیے

    کوئی بہار کی خاطر کوئی خزاں کے لیے بس ایک میں ہی رہا صرف گلستاں کے لیے الٰہی مجھ سے نظر چھین لے کہ اہل نظر تمام عمر تڑپتے ہیں رازداں کے لیے مسرتیں جو ملیں تیرے لطف پیہم سے مچل رہی ہیں کسی جور ناگہاں کے لیے مجھے ہیں خار سے کچھ خاص نسبتیں کہ یہ گل بہار میں نہ کھلا رونق خزاں کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ جو مری لے اور لفظوں کے رنگیں تانے بانے ہیں

    یہ جو مری لے اور لفظوں کے رنگیں تانے بانے ہیں سننے والوں غور نہ کرنا سارے راگ پرانے ہیں سننے والو غور نہ کرنا ورنہ کھل ہی جائیں گے کتنے خالی بھید ہمارے جو کب سے افسانے ہیں سننے والوں غور نہ کرنا ورنہ پتہ چل جائے گا ہم نے جتنے باغ سجائے وہ اب تک ویرانے ہیں سننے والو غور نہ کرنا ...

    مزید پڑھیے

    منفعل تھا ترا جلوا کیا کیا

    منفعل تھا ترا جلوا کیا کیا ہم نے سمجھا ترا منشا کیا کیا ایک تھا لفظ محبت جس سے مسئلے ہو گئے پیدا کیا کیا تو ہی خود دیکھ کہ تیرے لیے کام مر گیا حرف تمنا کیا کیا کون جانے کہ تجھے بن دیکھے تجھ سے ملتا ہے سہارا کیا کیا جب نہ دیکھا انہیں دیکھا ہی نہیں جب بھی دیکھا انہیں دیکھا کیا ...

    مزید پڑھیے

    خدا کہوں گا تمہیں ناخدا کہوں گا تمہیں

    خدا کہوں گا تمہیں ناخدا کہوں گا تمہیں پکارنا ہی پڑے گا تو کیا کہوں گا تمہیں مری پسند مرے نام پر نہ حرف آئے بہت حسین بہت با وفا کہوں گا تمہیں ہزار دوست ہیں وجہ ملال پوچھیں گے سبب تو صرف تمہیں ہو میں کیا کہوں گا تمہیں ابھی سے ذہن میں رکھنا نزاکتیں میری کہ ہر نگاہ کرم پر خفا کہوں ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 5