Hina Ambareen

حنا عنبرین

حنا عنبرین کی غزل

    چہروں پہ خامشی کی لو روح سے ہم کلام ہیں

    چہروں پہ خامشی کی لو روح سے ہم کلام ہیں یعنی جو غرق عشق ہیں ان کو مرے سلام ہیں خلوت دل ترے لیے آؤں گی جلد لوٹ کے ملنے کو آئے میہماں گھر کے دو چار کام ہیں کیسے ہیں میرے اقربا کیسی ہوں میں پتا نہیں باتیں ہیں خود سے رات دن بھولے تمام نام ہیں روز ازل سے ہیں جدا عقل و جنوں کے ...

    مزید پڑھیے

    عشق ہے سرسبز ویرانہ حناؔ

    عشق ہے سرسبز ویرانہ حناؔ دل نہ مانے دل کو سمجھانا حناؔ لفظ کا جادو نہایت کارگر حرف کی خوشبو جداگانہ حناؔ کیا محبت کا یہی دستور ہے ہر قدم پر ڈگمگا جانا حناؔ ہوش میں رہنا بھی کرنا عشق بھی کار دنیا سے بھی گھبرانا حناؔ یہ محبت خوش نما پنجرہ کوئی قید کی عادی نہ ہو جانا حناؔ پہل ...

    مزید پڑھیے

    وہ جلدباز شخص کائنات کیسے ہو گیا

    وہ جلدباز شخص کائنات کیسے ہو گیا نہیں نہیں کی گونج میں ثبات کیسے ہو گیا مجھے تو اپنی پیاس کا شعور تھا غرور تھا وہ ایک گھونٹ بڑھ کے یوں فرات کیسے ہو گیا مری تو دسترس میں خواب تک رہے نہ تھے مرے یہ کیا ہوا زمانہ میرے ساتھ کیسے ہو گیا پڑی ہوئی کھجور سے نبیذ کیسے بن گئی رکا ہوا خیال ...

    مزید پڑھیے

    ہم جاہل ناکارہ لوگ

    ہم جاہل ناکارہ لوگ ہم پر کریں اجارا لوگ ہم ہیں راکھ امیدوں کی وہ ہیں چاند ستارا لوگ کس کی بات سنے کوئی بول رہے ہیں بارہ لوگ ڈوب رہے تھے سب کے سب بھولے آس کنارا لوگ دل سے مل کر رہتے ہیں ایک ہی گھر میں بارہ لوگ بھائی چارہ ختم ہوا ہو گئے پارا پارا لوگ لہجہ کس نے تلخ کیا چیخا اور ...

    مزید پڑھیے

    اس کو دنیا اسی کو دین کیا

    اس کو دنیا اسی کو دین کیا عین انصاف کے قرین کیا وہ کہے گا یقین ہے مجھ پر میں کہوں گی ترا یقین کیا دل میں گھر کر لیا محبت نے اور مجھے اس قدر حسین کیا کند ذہنوں کو اپنی برکت سے عشق نے کس قدر ذہین کیا چند گھڑیوں کے بعد ملنا تھا وقت نے کیا ڈراپ سین کیا صبر کا رکھ لیا بھرم ہم نے اور ...

    مزید پڑھیے

    آپ کے ساتھ ہو لیے صاحب

    آپ کے ساتھ ہو لیے صاحب بولئے کچھ تو بولئے صاحب ایک گھنٹے کے ساٹھ منٹوں میں سینکڑوں بار رو لیے صاحب لوگ تو لوگ تھے مگر یہ کیا آپ بھی ساتھ ہو لیے صاحب خامشی کان کھا گئی ہے مرے رس سماعت میں گھولیے صاحب بند غم سے مجھے رہائی ملے اپنی بانہوں کو کھولیے صاحب ہم نے آنچل پہ ہجر کاڑھ ...

    مزید پڑھیے

    بے شک اپنے زیبائی پر اس کو ناز رہے

    بے شک اپنے زیبائی پر اس کو ناز رہے لیکن شام سویرے یاد آنے سے باز رہے ایک مقدس ہستی نے اک روز دعا یہ کی رب کی رحمت سے دنیا میں تو ممتاز رہے قطرہ قطرہ دوری دے کر جس نے مار دیا اپنوں جیسے اس دشمن کی عمر دراز رہے اس کا دھیان کبھی نا بھولے دل میں ہو ہر پل سوچ اسی کو سوچتی جائے نرم گداز ...

    مزید پڑھیے

    کسی اداس آنکھ کے اسیر ہو گئے

    کسی اداس آنکھ کے اسیر ہو گئے بڑے غریب لوگ تھے امیر ہو گئے کسی کے دل کے تخت پہ براجمان تھے تو کیا کسی نظر میں گر حقیر ہو گئے گداگری سے اٹھ کے لوگ شاہ بن گئے جو شاہ تھے پلک جھپک فقیر ہو گئے ہم ایسے جنگجو اسیر عشق کیا ہوئے محبتوں میں امن کے سفیر ہو گئے وہ اجنبی نگاہ دل کو تار کر ...

    مزید پڑھیے

    منتشر ہوتے ہوئے انبار کو تصویر کر

    منتشر ہوتے ہوئے انبار کو تصویر کر سوچ کی فوٹو بنا افکار کو تصویر کر صبر کو کر کینوس جو یار کی خاطر سہا یار کی فوٹو بنا پھر غار کو تصویر کر کیمرے میں قید کر تحریر کی تکلیف کو ہجر میں لکھے گئے اشعار کو تصویر کر رات دن پھر ان سے کر تو ہم کلامی گفتگو اینٹ کا اک دل بنا دیوار کو تصویر ...

    مزید پڑھیے

    تم کہاں مجھ سے ملاقات کو آ سکتے ہو

    تم کہاں مجھ سے ملاقات کو آ سکتے ہو چلتی گاڑی سے فقط ہاتھ ہلا سکتے ہو یوں نہیں ہے کہ ہر اک خواب کو تعبیر ملے ایسا کب ہے جسے چاہو اسے پا سکتے ہو میرے جیسے ہو تو حاضر ہیں مرے قلب و نظر اوروں جیسے ہو تو پھر شوق سے جا سکتے ہو لازمی یہ بھی کہاں ہے کہ ہمارے ہی رہو دفعتاً اور کسی کو بھی تو ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2