آپ کے ساتھ ہو لیے صاحب

آپ کے ساتھ ہو لیے صاحب
بولئے کچھ تو بولئے صاحب


ایک گھنٹے کے ساٹھ منٹوں میں
سینکڑوں بار رو لیے صاحب


لوگ تو لوگ تھے مگر یہ کیا
آپ بھی ساتھ ہو لیے صاحب


خامشی کان کھا گئی ہے مرے
رس سماعت میں گھولیے صاحب


بند غم سے مجھے رہائی ملے
اپنی بانہوں کو کھولیے صاحب


ہم نے آنچل پہ ہجر کاڑھ لیا
اور آنسو پرو لئے صاحب


آستیں میں رہا نہیں کچھ بھی
پل چکے ہیں سنپولیے صاحب


آپ کا دل ہمارا مسکن ہے
دھڑکنوں کو ٹٹولئے صاحب


مت اٹکیے میان گویائی
ہر قدم پر نہ ڈولیے صاحب