عشق ہے سرسبز ویرانہ حناؔ
عشق ہے سرسبز ویرانہ حناؔ
دل نہ مانے دل کو سمجھانا حناؔ
لفظ کا جادو نہایت کارگر
حرف کی خوشبو جداگانہ حناؔ
کیا محبت کا یہی دستور ہے
ہر قدم پر ڈگمگا جانا حناؔ
ہوش میں رہنا بھی کرنا عشق بھی
کار دنیا سے بھی گھبرانا حناؔ
یہ محبت خوش نما پنجرہ کوئی
قید کی عادی نہ ہو جانا حناؔ
پہل کرنا گر جدا ہونا پڑے
خود کو دوراہے پہ مت لانا حناؔ
کوئی بھی تیرے سوا تیرا نہیں
اپنی طاقت آپ بن جانا حناؔ
داد سے خوش فہمیاں مت پالنا
خواب سے دھوکہ نہیں کھانا حناؔ