اس کو دنیا اسی کو دین کیا

اس کو دنیا اسی کو دین کیا
عین انصاف کے قرین کیا


وہ کہے گا یقین ہے مجھ پر
میں کہوں گی ترا یقین کیا


دل میں گھر کر لیا محبت نے
اور مجھے اس قدر حسین کیا


کند ذہنوں کو اپنی برکت سے
عشق نے کس قدر ذہین کیا


چند گھڑیوں کے بعد ملنا تھا
وقت نے کیا ڈراپ سین کیا


صبر کا رکھ لیا بھرم ہم نے
اور نم جذب آستین کیا