تم کہاں مجھ سے ملاقات کو آ سکتے ہو
تم کہاں مجھ سے ملاقات کو آ سکتے ہو
چلتی گاڑی سے فقط ہاتھ ہلا سکتے ہو
یوں نہیں ہے کہ ہر اک خواب کو تعبیر ملے
ایسا کب ہے جسے چاہو اسے پا سکتے ہو
میرے جیسے ہو تو حاضر ہیں مرے قلب و نظر
اوروں جیسے ہو تو پھر شوق سے جا سکتے ہو
لازمی یہ بھی کہاں ہے کہ ہمارے ہی رہو
دفعتاً اور کسی کو بھی تو بھا سکتے ہو
آسمانوں سے مرے واسطے روشن تارے
باتوں باتوں میں سہی توڑ کے لا سکتے ہو
تم کو تو وسعت اظہار پہ ہے اتنا عبور
جم کے اک شعر اگر کہہ دو تو چھا سکتے ہو
میں زمانے میں محبت کی صدا بانٹتی ہوں
میری آواز میں آواز ملا سکتے ہو