بے شک اپنے زیبائی پر اس کو ناز رہے
بے شک اپنے زیبائی پر اس کو ناز رہے
لیکن شام سویرے یاد آنے سے باز رہے
ایک مقدس ہستی نے اک روز دعا یہ کی
رب کی رحمت سے دنیا میں تو ممتاز رہے
قطرہ قطرہ دوری دے کر جس نے مار دیا
اپنوں جیسے اس دشمن کی عمر دراز رہے
اس کا دھیان کبھی نا بھولے دل میں ہو ہر پل
سوچ اسی کو سوچتی جائے نرم گداز رہے
ایک قدم کے ساتھ پہ اس کی لرز گئی آواز
سات جنم تک ہم جس جھوٹے کی آواز رہے
دنیا اس کے ساتھ ہو لیکن اس کے دل میں ہم
سارے جگ میں ہم کو حاصل یہ اعجاز رہے
اس نے دیکھا خوش ہو کے آئینہ توڑ دیا
برسوں اپنے آپ سے لیکن ہم ناراض رہے
کبھی نہیں آیا وہ کہہ کر اس کو جانتی ہوں
جھوٹی آس کے اس کے پاس ہمیش جواز رہے