Firoz Natiq Khusro

فیروز ناطق خسرو

فیروز ناطق خسرو کی نظم

    میں اپنے لہجے میں بولتا ہوں

    میں اپنے ہاتھوں سے سوچتا ہوں اور اپنے پوروں سے انگلیوں کے نہ کھلنے والی گرہوں کو ذہنوں کی کھولتا ہوں برسنے والی سخن کی بارش سے سچے لفظوں کے موتیوں کو میں رولتا ہوں میں اپنے لہجے میں بولتا ہوں

    مزید پڑھیے

    سچی آنکھیں جھوٹی آنکھیں

    یہ آنکھیں اک ایسے شخص کا عطیہ ہیں جس نے اس دوزخ میں رہ کر اک جنت آباد کری تھی نفس کو زنجیریں پہنا کر روح اپنی آزاد رکھی تھی

    مزید پڑھیے

    پچھلے بیس برسوں میں

    اپنے اپنے کاموں سے وقت جو بھی بچتا تھا ساتھ ہم بتاتے تھے جو سمے گزرتے تھے ان کی جگ کہانی بھی ایک دوسرے کو ہم شوق سے سناتے تھے لوٹ کر میں آفس سے جس گھڑی تھکا ہارا اپنے گھر میں آتا تھا سب تکان دن بھر کی اپنے در کی چوکھٹ سے دور چھوڑ آتا تھا یاد ہے مجھے اب تک دن وہ تلخ ماضی کا باس اپنے ...

    مزید پڑھیے

    آئنہ چٹخ جائے

    آئنے کے چہرے سے جھانکتی ہوئی آنکھیں سوچتی ہوئی آنکھیں کھل کے کچھ نہیں کہتیں چپ بھی یہ نہیں رہتیں روبرو تم آئینہ آج اپنے رکھ لینا جو بھی دل میں ہے پنہاں صاف صاف کہہ دینا کل کو عین ممکن ہے موت اپنی مر جائے آئنہ چٹخ جائے

    مزید پڑھیے

    نقاب جتنے ہیں

    سفر میں پیش کوئی حادثہ بھی ممکن ہے ذرا سے دیر میں آہ و بکا بھی ممکن ہے مرا وجود کبھی بے اماں نہ ہو جائے یہ جسم مر کے کہیں بے نشاں نہ ہو جائے مرا پتہ نہ چلے کچھ مری خبر نہ ملے گزر ہوا تھا جہاں سے وہ رہ گزر نہ ملے شکار ہو گیا جب مرگ ناگہانی کا خیال آئے گا لوگوں کو تب نشانی کا نقاب ...

    مزید پڑھیے

    فاختہ کا رنگ زرد تھا

    کھٹ بڑھئی کی دستک پر تناور شجر نے کندھے جھٹک کر اپنی بے نیازی کا اظہار کیا ہوا کا تیز جھونکا گھڑی بھر کے لیے پتوں سے الجھا پھولی ہوئی سانس سے کچھ کہنا چاہا مگر الفاظ نے ساتھ نہ دیا شجر نے بڑی بے اعتنائی سے اس کی طرف ایک نظر دیکھا مگر جھونکا اتنی دیر میں دور جا چکا تھا ابھی اسے اور ...

    مزید پڑھیے

    دیر‌ سویر تو ویسے بھی ہو جاتی ہے

    چاندنی راتوں کے رسیا اس رات بھی اس کی راہیں دیکھ رہے تھے مدہوشی میں ناچ رہے تھے وقت کی مدھم ہوتی لو سے ٹھنڈے ہوتے جسموں کو اب سینک رہے تھے چاند اس رات بھی کافی دیر سے نکلا تھا پچھلی کچھ راتوں سے اکثر چاند کو دیر ہو جاتی تھی چاند کا رستہ تکتے تکتے چاند سے چہرے والی بچی روتے روتے سو ...

    مزید پڑھیے

    کسی کو یاد کب ہوگا

    کبھی تم نے کسی چھوٹے سے بچے کو سسکتے نیند میں بھیگی ہوئی آنکھوں سے دیکھا ہے کبھی پوچھا ہے خود سے بھی سبب اس کا کبھی سوچا ہے تم نے کس لئے معصوم روتا ہے کیوں آنکھیں بند اپنی جان کھوتا ہے کھبی تم نے بھی اپنے بچپنے میں خواب بوئے تھے کبھی سوتے میں روئے تھے تمہیں بھی یاد کب ہوگا سر ...

    مزید پڑھیے

    رنگ برنگی ایک چنریا

    جب سے ابا کے چہرے کو لکوا مار گیا تھا اور دادا کو دل کا دورہ زیادہ تر وہ گھر کے اندر رہتے آپس ہی میں باتیں کرتے وقت بتاتے باہر کے سب کام بڑے بھیا کی ذمہ داری باغ بغیچے کورٹ کچیری اور پٹواری فصل اگاتے ہاری اپنے گھر کے مردانے کا حال برا تھا ہر کمرے میں کاٹھ کباڑ مکڑی جالے کس کو فرصت ...

    مزید پڑھیے

    بنت حوا

    لوٹ کر جب نہ گھر گئی ہوگی اک قیامت گزر گئی ہوگی رات پر ہول بھیڑیوں کا غول وہ اکیلی تھی ڈر گئی ہوگی کوئی آدم نہ کوئی آدم زاد دور تک جب نظر گئی ہوگی غیر کا ہاتھ جب بڑھا ہوگا جیتے جی وہ تو مر گئی ہوگی اپنے تن کو جلا کے غیرت سے زخم سب دل کے بھر گئی ہوگی بنت حوا جو مانگتی ہے کفن سر سے ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 2 سے 3