Firoz Natiq Khusro

فیروز ناطق خسرو

فیروز ناطق خسرو کی نظم

    زمانہ چال چل جائے

    کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ برسوں بعد بنجر اس زمین دل میں کونپل سر اٹھاتی ہے کلی کھلتی ہے تتلی رقص کرتی گنگناتی ہے کرن اک جگمگاتی ہے ہوائے خوش گمانی کا فرحت انگیز جھونکا مجھ سے سرگوشی میں کہتا ہے تمہیں اس سے محبت ہے اسے تم سے محبت ہے نہ تم اظہار کرتے ہو نہ وہ اقرار کرتی ہے یہ سچ ...

    مزید پڑھیے

    بام و در

    ہر اک ساعت ہر اک نفس میں کہ مر رہا ہوں بکھر رہا ہوں کسے خبر ہے کہ میں جو کل تھا وہ اب نہیں ہوں کسے خبر ہے کہ میں جو چند لمحے پیشتر تھا وہ اب نہیں ہوں کسے خبر ہے کہ میں جو اب ہوں وہ پھر نہ ہوں گا کہ میں جو ہر لکھتا مر رہا ہوں بکھر رہا ہوں کسے خبر ہے کہ یہ عمارت مرے بدن کی عظیم تر ہے کہ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 3 سے 3