بنت حوا
لوٹ کر جب نہ گھر گئی ہوگی
اک قیامت گزر گئی ہوگی
رات پر ہول بھیڑیوں کا غول
وہ اکیلی تھی ڈر گئی ہوگی
کوئی آدم نہ کوئی آدم زاد
دور تک جب نظر گئی ہوگی
غیر کا ہاتھ جب بڑھا ہوگا
جیتے جی وہ تو مر گئی ہوگی
اپنے تن کو جلا کے غیرت سے
زخم سب دل کے بھر گئی ہوگی
بنت حوا جو مانگتی ہے کفن
سر سے چادر اتر گئی ہوگی
اے خدا ان سلگتے ہونٹوں کی
کیا دعا بے اثر گئی ہوگی