کسی کو یاد کب ہوگا
کبھی تم نے
کسی چھوٹے سے بچے کو
سسکتے نیند میں
بھیگی ہوئی آنکھوں سے دیکھا ہے
کبھی پوچھا ہے خود سے بھی
سبب اس کا
کبھی سوچا ہے تم نے
کس لئے معصوم روتا ہے
کیوں آنکھیں بند اپنی جان کھوتا ہے
کھبی تم نے بھی اپنے بچپنے میں
خواب بوئے تھے
کبھی سوتے میں روئے تھے
تمہیں بھی یاد کب ہوگا
سر مژگاں ستاروں کا چمکنا اور بکھر جانا
بروئے برگ گل تحریر افسانہ