Firoz Natiq Khusro

فیروز ناطق خسرو

فیروز ناطق خسرو کی غزل

    جس گھڑی راہ پرخار میں نے چنی ساتھ اس نے بھی عزم سفر کر لیا

    جس گھڑی راہ پرخار میں نے چنی ساتھ اس نے بھی عزم سفر کر لیا صبح سورج نکلنے سے پہلے چلے، جس جگہ ہو گئی رات گھر کر لیا دم بہ دم ایک دیوار اٹھتی گئی اک چھری میرا سینہ کھرچتی گئی جیسے جیسے گھٹن شہر کی بڑھ چلی میں نے دل میں نیا ایک در کر لیا اک صدا میرے کانوں میں آتی رہی اک بلا نام لے کر ...

    مزید پڑھیے

    سستی شہرت حاصل کرنے کوچوں میں چوباروں میں

    سستی شہرت حاصل کرنے کوچوں میں چوباروں میں کھوٹے سکے اچھلے اچھلے پھرتے ہیں بازاروں میں ہیں کچھ ایسے لوگ جو اپنے پیسوں سے چھپواتے ہیں اوروں کے کاندھوں پہ چڑھ کر تصویریں اخباروں میں بھوکی ننگی جنتا کب تک پیٹ کا ڈھول بجائے گی بولو بابو کچھ تو بولو کیا رکھا ہے نعروں میں بہتا پانی ...

    مزید پڑھیے

    میں موج موج ہوں میری بساط دریا ہے

    میں موج موج ہوں میری بساط دریا ہے مرا قبیلہ سمندر ہے ذات دریا ہے نہ وہم ہے نہ گماں ہے نہ خواب ہے نہ خیال میں چل رہا ہوں مرے ساتھ ساتھ دریا ہے کوئی تو ہوگا سبب تشنہ لب ہوں میں ورنہ برہنہ تیغ ہے اور چند ہاتھ دریا ہے بنا لے اور بھی کاغذ کی کشتیاں بیٹی ابھی تو ہوں گے کئی حادثات دریا ...

    مزید پڑھیے

    ہو گئے یار پرائے اپنے

    ہو گئے یار پرائے اپنے جسم اپنے ہیں نہ سائے اپنے پھیر لیں اس نے بھی نظریں آخر وقت پر کام نہ آئے اپنے وہ جو بدلا تو زمانہ بدلا رنگ دنیا نے دکھائے اپنے اجنبی لگتی ہے اپنی صورت ہو گئے نقش پرائے اپنے کیں شمار اپنی جفائیں اس نے جرم سب ہم نے گنائے اپنے ہر گھڑی سوانگ رچایا ہم نے اس نے ...

    مزید پڑھیے

    دن ہو کہ ہو وہ رات ابھی کل کی بات ہے

    دن ہو کہ ہو وہ رات ابھی کل کی بات ہے ہوتی تھی ان سے بات ابھی کل کی بات ہے جھپکی ادھر پلک وہ ادھر ہو گئے ہوا جو تھے ہمارے ساتھ ابھی کل کی بات ہے تھے اقتدار میں تو زمانہ تھا اپنے گرد لوگوں کی تھی برات ابھی کل کی بات ہے پھر آ گئے بساط پہ مہرے پٹے ہوئے کھائی تھی ہم سے مات ابھی کل کی ...

    مزید پڑھیے

    پہلے تو فقط اس کا طلب گار ہوا میں

    پہلے تو فقط اس کا طلب گار ہوا میں پھر عشق میں خود اپنے گرفتار ہوا میں آنکھوں میں بسا جب بھی کوئی اجنبی چہرہ اک لذت بے نام سے دو چار ہوا میں میں یوسف ثانی نہ زلیخاؔ نہ وہ دربار کیا سوچ کے رسوا سر بازار ہوا میں اک عمر بگولوں کے تعاقب میں گزاری پھر اپنی ہی پرچھائیں سے بیزار ہوا ...

    مزید پڑھیے

    عشق اس سے کیا ہے تو یہ گر یاد بھی رکھو

    عشق اس سے کیا ہے تو یہ گر یاد بھی رکھو اپنے لئے ہر دن نئی افتاد بھی رکھو خود اپنے لئے آپ سزا بھی کرو تجویز منصف بھی بنو اجرتی جلاد بھی رکھو جو ہاتھ کرے بخیہ گری چاک جگر کی اس ہاتھ میں اب خنجر بیداد بھی رکھو ہم لوگ تو ہر حال میں رہتے ہیں سدا خوش جو خوش نہیں رہتے انہیں ناشاد بھی ...

    مزید پڑھیے

    دل بھیتر برسات ہوئی ہے

    دل بھیتر برسات ہوئی ہے یوں بھی گزر اوقات ہوئی ہے بند دریچے سونی گلیاں لوٹ چلو گھر رات ہوئی ہے شرط لگا کر جب بھی کھیلے کھیل میں ہم کو مات ہوئی ہے بیت گئیں لو ہجر کی گھڑیاں ختم شب‌ ظلمات ہوئی ہے اس کوچے آ نکلے جب بھی ساتھ میں اک بارات ہوئی ہے جس نے بھی سچ بولا بڑھ کر خلقت اس کے ...

    مزید پڑھیے

    اب نہیں کوئی ٹھکانا اپنا

    اب نہیں کوئی ٹھکانا اپنا دوست ہے تو نہ زمانہ اپنا چاہتیں ہیں نہ وہ یادیں باقی لٹ گیا ہائے خزانہ اپنا اپنا ہمدرد نہ مونس کوئی آج دشمن ہے زمانہ اپنا تھی کبھی شہر میں اس کی شہرت سب سے اونچا تھا گھرانا اپنا روٹھنا ہم سے وہ اس کا پل پل ہر گھڑی اس کو منانا اپنا پھر ہوئی اس کی تمنا ...

    مزید پڑھیے