جس گھڑی راہ پرخار میں نے چنی ساتھ اس نے بھی عزم سفر کر لیا
جس گھڑی راہ پرخار میں نے چنی ساتھ اس نے بھی عزم سفر کر لیا صبح سورج نکلنے سے پہلے چلے، جس جگہ ہو گئی رات گھر کر لیا دم بہ دم ایک دیوار اٹھتی گئی اک چھری میرا سینہ کھرچتی گئی جیسے جیسے گھٹن شہر کی بڑھ چلی میں نے دل میں نیا ایک در کر لیا اک صدا میرے کانوں میں آتی رہی اک بلا نام لے کر ...