تمہارے ساتھ یہ قصہ کبھی کبھار کا ہے

تمہارے ساتھ یہ قصہ کبھی کبھار کا ہے
مگر یہ ہجر مرے ساتھ بار بار کا ہے


ہمارے درمیاں اک شک کی فلم ہے جس میں
کہیں کہیں پہ کوئی سین اعتبار کا ہے


یہ تیری ہم پہ عنایت ہے یا چمن میں کسی
خزاں نصیب کے حصہ میں سکھ بہار کا ہے


اگر تو خود کو کھلا چھوڑتا ہے جان بہار
تو تجھ پہ حق ترے پہلے امیدوار کا ہے


یہ تیرا جسم ہے یا رہ گزار گل ہے کوئی
قبا کا بند ہے یا پیڑ ریگزار کا ہے


میں دل کے بارے میں اتنا ہی جان پایا ہوں
کبھی یہ ایک کا ہوتا تھا اب ہزار کا ہے