تجھ کو اندازے نہیں راہ کی دشواری کے

تجھ کو اندازے نہیں راہ کی دشواری کے
ہم تو قائل ہیں تری قافلہ سالاری کے


یہ ترے ساتھ میں رونے سے کھلا ہے مجھ پر
ہیں تری آنکھ میں سب اشک اداکاری کے


بے وفائی بھی اگر کی تو بتایا اس کو
میں نے آداب نبھائے ہیں وفاداری کے


جشن میں نے بھی منایا تھا شجر کٹنے کا
اس نے وہ فائدے گنوائے مجھے آری کے


دشت کا دشت جن آنکھوں پے لٹا بیٹھا تھا
ہم بھی پیچھے تھے اسی آہوئے تاتاری کے


اب مجھے یاد نہیں پیرہن عشق و وفا
ہاں مگر نقش ترے وصل کی گلکاری کے