جہاں سے آ گئے ہیں اس جہاں کی یاد آتی ہے

جہاں سے آ گئے ہیں اس جہاں کی یاد آتی ہے
کہ ہم عریاں سروں کو سائباں کی یاد آتی ہے


جہاں محفل شب میں سبھی آنکھیں بھگوتے ہیں
سبھی کو اپنے اپنے رفتگاں کی یاد آتی ہے


وہاں جب تک رہے تب تک یہاں کی فکر رہتی تھی
یہاں جب آ گئے ہیں تو وہاں کی یاد آتی ہے


یہ شہر اجنبی میں اب کسے جا کر بتائیں ہم
کہاں کے رہنے والے ہیں کہاں کی یاد آتی ہے