انور شمیم کے تمام مواد

9 غزل (Ghazal)

    ماہ تاباں تری تصویر بناتے ہوئے تھے

    ماہ تاباں تری تصویر بناتے ہوئے تھے دل سے پیوست کوئی تیر بناتے ہوئے تھے لوگ جس دشت میں شمشیر بناتے ہوئے تھے ہم وہاں لحن مزامیر بناتے ہوئے تھے اور کیا خاک پہ انگشت سے خط کھینچتے تھے کشت دلگیر کو کشمیر بناتے ہوئے تھے کھارے پانی سے کیا کرتے تھے بلور کشید دانۂ شور سے اکسیر بناتے ...

    مزید پڑھیے

    کوئی چھو جاتا ہے کون ہے یہ

    کوئی چھو جاتا ہے کون ہے یہ خوشبو کہ ہوا ہے کون ہے یہ یہ تو جو نہیں تجھ سا سندر سر شاخ کھلا ہے کون ہے یہ میں اتنا جگ مگ کیسے ہوں یہ کس کی ادا ہے کون ہے یہ یہ جو سانس کی لے پہ ہے رقص کناں تو ہے کہ ہوا ہے کون ہے یہ منظر منظر چہکار کے جو مجھے کھینچ رہا ہے کون ہے یہ یہ ہار سنگھار سی ساج ...

    مزید پڑھیے

    ہوا کبھی یوں بھی اٹھلاتی آتی تھی

    ہوا کبھی یوں بھی اٹھلاتی آتی تھی پائل سے سنتور بجاتی آتی تھی ایسا خشک کنارا یہ ساحل کب تھا ندی یہاں تک بھی لہراتی آتی تھی ایک ستارا جگ مگ کرتا تھا چھت پر کرن زمیں تک بدن چراتی آتی تھی وحشی اپنی دھول اڑاتا جاتا تھا خلق خدا نیزے لہراتی آتی تھی کھلے ہوئے گلزار سی کوئی خوش ...

    مزید پڑھیے

    فرق کیا ہے یہ من و تو کے بیچ

    فرق کیا ہے یہ من و تو کے بیچ ایک سے دوسری خوشبو کے بیچ ہم چلے بھی کہ وہیں پر ہیں کھڑے محمل و ناقہ کے جادو کے بیچ فاصلہ کتنا بڑھا مڑ کے تو دیکھ منصفی اور ترازو کے بیچ اک بڑا فرق ہے معصومی کا دشت اور شہر کے آہو کے بیچ لوگ جینے پہ نہ مامور تھے کب خنجر و مہر ہلاکو کے بیچ لوگ کس عشق ...

    مزید پڑھیے

    زمانہ اپنی ہی صورت پہ مرنے لگ جائے

    زمانہ اپنی ہی صورت پہ مرنے لگ جائے تو کیا اب آئینہ خود سے مکرنے لگ جائے کسی صدا میں وہ آہنگ انقلاب تو ہو کہ خار زاروں کی دنیا سنورنے لگ جائے ہمیں یہ دھیان تو رکھنا تھا باد و باراں سے قبل کہ سیل آب نہ سر سے گزرنے لگ جائے ستارہ اب کوئی دیوار شب میں در تو کرے اجالا دشت سیہ میں اترنے ...

    مزید پڑھیے

تمام

8 نظم (Nazm)

    زمین زادیاں

    پھوار سی برس رہی گھٹا کی نرمیوں تلے فسوں طرازیٔ فضا کے سر میں سر ملا کے گا رہی زمین زادیاں نمو کی آنچ میں نہائی نرم گیلی مٹیوں میں دھان کے چراغ روپتی ہوئی سنا رہی ہیں فصل نو بہار کی بشارتیں درخت وجد میں ہیں یوں کہ جیسے جھومتے ہوئے شراب ارغواں کے صید مست زمین زادیاں ثنا و حمد کی ...

    مزید پڑھیے

    کہ اب جو مرحلہ ہوگا

    یہی لگتا ہے غیر اعلانیہ کچھ ناروا اعلان شاید ہو چکا ہے یہ اک لمحہ بہت سنجیدگی سے سوچنے کا ہے کہ اس کے بعد اب جو مرحلہ ہوگا کسی سم سم کے کھلنے کا نہ شاہوں کے دفینے ہاتھ آنے کا نہ جشن و رقص کا ہوگا بھیانک روح فرسا مرحلہ وہ یقیناً اشک و خاک و خوں نہائے شہر سے ملبہ ہٹانے اور تعفن سے ...

    مزید پڑھیے

    سکوت گلنار ہو رہی ہے

    افق کی سیڑھی اتر کے سورج سکوت دریا کو چومتا ہے سکوت گلنار ہو رہی ہے کنار دریا کھڑے ہوئے سب درخت حیرت سے دیکھتے ہیں سکوت میں رنگ رنگ میں چھب وہیں پہ کوئی کنار دریا بچھی ہوئی ریت کی دری کو الٹ کے جاناں کسی تقدس مآب ساعت لکھی ہوئی اک حسین سی نظم ڈھونڈھتا ہے

    مزید پڑھیے

    اسی ہوائے بہار میں تم سے پھر ملوں گا

    یہ وہم ہے تو برا نہیں ہے جو خواب سمجھو تو خواب سمجھو مگر ملوں گا یقیں کے سورج کی راس تھامے گھڑی کی سوئی گھما سکو تو صدی کی فصل بہار موسم کے در پہ روکو جہاں ہوا نے بدن چھوا تھا تو دست جاناں کی گوندھی مٹی مہک اٹھی تھی جہاں لبوں نے دعا پڑھی تو زمیں کے سینے پہ پھول مہکے پرند چہکے کئی ...

    مزید پڑھیے

    میں نے اک چیز بچا رکھی ہے

    یہ خرابہ کہ کوئی گنبد تاریک ہے یہ کوئی سوراخ نہیں کوہ سیہ کے اس پار آنکھ دیکھے کوئی تارا جگنو اس خرابے کی سحر بھی کیا ہے بیوگی صبح کی چوکھٹ تھامے اپنی پیشانی کی کھوئی ہوئی بندی میں گم سرخ اگتے ہوئے سورج کو کھڑی گھورتی ہے دن کا یہ حال کہ بس دھول اڑتی ہے بدن میں دن بھر جیٹھ دوپہر کی ...

    مزید پڑھیے

تمام