سکوت گلنار ہو رہی ہے

افق کی سیڑھی اتر کے سورج
سکوت دریا کو چومتا ہے
سکوت گلنار ہو رہی ہے
کنار دریا کھڑے ہوئے سب
درخت حیرت سے دیکھتے ہیں
سکوت میں رنگ
رنگ میں چھب
وہیں پہ کوئی
کنار دریا بچھی ہوئی ریت کی دری کو
الٹ کے جاناں
کسی تقدس مآب ساعت
لکھی ہوئی اک
حسین سی نظم ڈھونڈھتا ہے