ماہ تاباں تری تصویر بناتے ہوئے تھے
ماہ تاباں تری تصویر بناتے ہوئے تھے دل سے پیوست کوئی تیر بناتے ہوئے تھے لوگ جس دشت میں شمشیر بناتے ہوئے تھے ہم وہاں لحن مزامیر بناتے ہوئے تھے اور کیا خاک پہ انگشت سے خط کھینچتے تھے کشت دلگیر کو کشمیر بناتے ہوئے تھے کھارے پانی سے کیا کرتے تھے بلور کشید دانۂ شور سے اکسیر بناتے ...