Anwar Kamal Anwar

انور کمال انور

انور کمال انور کی غزل

    ہمارے دل کو تڑپایا بہت ہے

    ہمارے دل کو تڑپایا بہت ہے ستم گر نے ستم ڈھایا بہت ہے کبھی تو آئے گا موسم خوشی کا لہو آنکھوں نے برسایا بہت ہے اجالے جب منظم ہو گئے ہیں اندھیرا پھر تو گھبرایا بہت ہے کہاں میں جاؤں گا میرے لئے تو تری دیوار کا سایہ بہت ہے تو کیوں رہبر کے پیچھے چل رہے ہو اگر رہبر نے بھٹکایا بہت ...

    مزید پڑھیے

    حسین خوابوں کی محفل سجانا بھول گیا

    حسین خوابوں کی محفل سجانا بھول گیا ملے وہ رنج کہ میں مسکرانا بھول گیا چراغاں میں نے کیا سارے شہر میں لیکن خود اپنے گھر کا اندھیرا مٹانا بھول گیا کہانیاں ہیں بہت میرے حافظے میں مگر جو یاد رکھنا تھا میں وہ فسانا بھول گیا تلاش زر میں میں پھرتا رہا زمانے میں جو میرے پاس تھا میں وہ ...

    مزید پڑھیے

    وفا پرستوں کے منہ سے زبان کھینچتا ہے

    وفا پرستوں کے منہ سے زبان کھینچتا ہے ذرا ذرا پہ ستم گر کمان کھینچتا ہے میں چھوڑ کر چلا آیا ہوں شہر میں جس کو مجھے وہ گاؤں کا کچا کمان کھینچتا ہے یہ اور بات وہی فاصلہ ہے صدیوں سے زمیں کو اپنی طرف آسمان کھینچتا ہے مری نظر میں بہادر وہی سپاہی ہے خلاف ظلم جو اپنی کمان کھینچتا ...

    مزید پڑھیے

    مبتلائے ہراس لگتی ہے

    مبتلائے ہراس لگتی ہے زندگی بد حواس لگتی ہے زندگی جوش سے بھری تھی کبھی اب تو خالی گلاس لگتی ہے کیسا گزرا ہے حادثہ جانے ساری بستی اداس لگتی ہے کس قدر بد نما ہے یہ دنیا کس قدر خوش لباس لگتی ہے بھول جاتا ہے تشنگی سب کی جب سمندر کو پیاس لگتی ہے گرم نظروں سے دیکھنے والے آگ سی دل کے ...

    مزید پڑھیے

    اب تو مجھ کو مان کے دشمن

    اب تو مجھ کو مان کے دشمن دوست بنے ہیں جان کے دشمن گاؤں میں بھی ہیں شہروں میں بھی ہر سو ہیں انسان کے دشمن دشمن ہے جو انسانوں کا ہم ہیں اس حیوان کے دشمن میرے بھی ہیں دشمن وہ لوگ جو ہیں ہندوستان کے دشمن آپ کے اپنے ہیں عالی جاہ غیر نہیں سلطان کے دشمن گلیوں گلیوں زلفیں کھولے پھرتے ...

    مزید پڑھیے

    زبان کھول سوال و جواب کر کے دکھا

    زبان کھول سوال و جواب کر کے دکھا اگر تو گونگا نہیں ہے خطاب کر کے دکھا مزاج پوچھ چراغوں کا آ کے دھرتی پر یہ کام بھی تو کبھی آفتاب کر کے دکھا نئے جہانوں کی بیکار کر رہا ہے تلاش اسی زمین پہ پیدا گلاب کر کے دکھا ادھورے قصوں کی اہل نظر نہ دیں گے داد انہیں تو دل کی مکمل کتاب کر کے ...

    مزید پڑھیے

    یہ آبرو یہ شان یہ تیور بچا کے رکھ

    یہ آبرو یہ شان یہ تیور بچا کے رکھ دل کو تو خواہشوں سے قلندر بچا کے رکھ محلوں کی فکر چھوڑ کہ برسات ہے قریب آندھی سے اپنا پھوس کا چھپر بچا کے رکھ چاروں طرف ہے آگ چمن میں لگی ہوئی اپنا وجود موم کے پیکر بچا کے رکھ کنگال کر نہ دے تجھے قطروں کی پرورش کچھ اپنے پاس بھی تو سمندر بچا کے ...

    مزید پڑھیے

    جن کو کچھ منظور رب کی دوستی سے کم نہیں

    جن کو کچھ منظور رب کی دوستی سے کم نہیں موت بھی ان کے لئے تو زندگی سے کم نہیں ایک یہ بھی ہے عبادت کا طریقہ دوستو خدمت خلق خدا بھی بندگی سے کم نہیں پھر خیال آتا ہے نخوت ہے خدا کو نا پسند جی میں آتا تو ہے کہہ دیں ہم کسی سے کم نہیں صلح کا کیوں راستہ کرتے نہیں تم اختیار دشمنوں جب ہونے ...

    مزید پڑھیے

    اگر ہمت جواں ہو شادمانی ڈھونڈ لیتی ہے

    اگر ہمت جواں ہو شادمانی ڈھونڈ لیتی ہے ضرورت تپتے صحرا میں بھی پانی ڈھونڈ لیتی ہے کسی رنگین منظر تک رسائی جب نہیں ہوتی نظر افسردہ منظر میں جوانی ڈھونڈ لیتی ہے حدوں سے بڑھنے لگتی ہے گھٹن جب دیدہ و دل کی طریقہ گفتگو کا بے زبانی ڈھونڈ لیتی ہے نمائش دل کے زخموں کی چلو دلی میں کرتے ...

    مزید پڑھیے

    فسردہ دل ہیں خوشی سے بچھڑ گئے ہیں لوگ

    فسردہ دل ہیں خوشی سے بچھڑ گئے ہیں لوگ خدا کو بھول کے مشکل میں پڑ گئے ہیں لوگ غم اور درد کے جنگل اگے ہیں چہروں پر نئے زمانے میں کتنے اجڑ گئے ہیں لوگ ستم کی آندھی نے مسمار کر دیا ان کو یہ لگ رہا ہے جڑوں سے اکھڑ گئے ہیں لوگ نجات کی کوئی صورت نظر نہیں آتی دکھوں کے پھندے میں ایسے جکڑ ...

    مزید پڑھیے
صفحہ 1 سے 2